بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت سے نکاح پڑھانا


سوال

کیا کوئی خاتون نکاح پڑھاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نکاح کے انعقاد کے لیے بنیادی چیز شرعی گواہوں کی موجودگی میں  ایجاب وقبول کرنا ہے۔ اگرمردو وعورت خود گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کر لیں تو بھی نکاح ہو جائے گا، نکاح خواں کی حیثیت  محض ترجمان اورمعبر کی ہوتی ہے،لہذا عورت کے نکاح  پڑھانے کی صورت میں شرعی اعتبار سے نکاح منعقد ہوجائے گا،البتہ  عورت کے نکاح خواں ہونے کی صورت میں عورت کا  بلاضرورت عام مجمع میں آنا،نیز گواہان اور شوہر، نکاح خواں عورت کے نامحرم ہوں تو عورت کا ان سے شرعی پردہ  لازم ہے، لیکن  شرعی پردہ ہونے کے باوجود عورت کی آواز اُن مردوں کو سنائے بغیر نکاح کا عمل مکمل نہیں ہوسکتا، عورت کی آواز اگرچہ فی نفسہ ستر میں داخل نہیں ہے،  لیکن فتنہ سے بھی خالی نہیں؛  لہذا بغیر شرعی مجبوری کے عورت کو  نکاح خواں نہیں بنانا  چاہیے، اس سے بہتر  یہ ہے کہ خود عاقدین گواہوں کی موجودگی  میں ایجاب و قبول کر لیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"و يندب إعلانه وتقديم خطبة وكونه في مسجد يوم جمعة بعاقد رشيد وشهود عدول.

(قوله: بعاقد رشيد وشهود عدول) فلا ينبغي أن يعقد مع المرأة بلا أحد من عصبتها، ولا مع عصبة فاسق، ولا عند شهود غير عدول خروجا من خلاف الإمام الشافعي."

(کتاب النکاح،ج۳،ص۹،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100838

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں