بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کس طرح کا لباس پہننے؟


سوال

کیا عورت کے لیےسنگل کالر والے کپڑے پہننا جائز ہے؟کیا اس صورت میں مرد کی مشابہت تو نہیں ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم  میں عورتوں کو کسی خاص وضع قطع کا پابند نہیں کیا،البتہ زیبِ تن کیے جانے والے لباس کی کچھ شرعی حدود رکھی ہیں،جن کی رعایت رکھناہر عورت پر لازم ہے،مثلاًعورت کا چست لباس پہننا جس سے اعضاء مستورہ کا ظہور ہوجائے،عورت کا مردوں جیسا لباس پہننایاان کی ہیئت اختیار کرنا،اس طرح کالباس پہننا عورت کے لیے جائز نہیں۔

لہذا صورت مسئولہ میں اگر سنگل کالر والے کپڑے مردوں کے لباس میں سے نہیں ہیں تو جائز ہے، ورنہ منع ہے۔

"مرقاة المفاتيح"میں ہے:

" 4428 - (وعن ابن عباس قال: لعن النبي - صلى الله عليه وسلم - المخنثين) : بفتح النون المشددة وكسرها، والأول أشهر أي المتشبهين بالنساء (من الرجال) : في الزي واللباس والخضاب والصوت والصورة والتكلم وسائر الحركات والسكنات من خنث يخنث كعلم يعلم إذا لان وتكسر، فهذا الفعل منهي لأنه تغيير لخلق الله (والمترجلات) : بكسر الجيم المشددة أي " المتشبهات بالرجال (من النساء) : زيا وهيئة ومشية ورفع صوت ونحوها لا رأيا وعلما، فإن التشبه بهم محمود، كما روي أن عائشة - رضي الله عنها - كانت رجلة الرأي أي: رأيها كرأي الرجال على ما في النهاية. (وقال) : أي خطابا عاما (أخرجوهم من بيوتكم) : أي من مساكنكم ومن بلدكم، ففي شرح السنة: روي عن أبي هريرة «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - أتي بمخنث قد خضب يديه ورجليه بالحناء، فأمر به فنفي إلى البقيع» ، ففي شرعة الإسلام الحناء سنة للنساء، ويكره لغيرهن من الرجال إلا أن يكون لعذر لأنه تشبه بهن ."

(كتاب اللباس، باب الترجل، ص:2818، ج:7، ط:دارالفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں