بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے سر کے بالوں اور چہرے کا پردہ


سوال

عورتوں کے  لیے چہرہ اور سر کے بالوں کا غیر محرم سے پردہ قرآن میں سے ثابت کرنے کے  لیے کسی آیت یا آیات کا حوالہ درکار ہے۔

جواب

واضح رہے کہ اجنبی اور غیر محرم مرد سے عورت کے چہرے اور سر کے بال دونوں کا پردہ ہے، قرآنِ  کریم میں اسی طرح آیا ہے اور صحابیات کا عمل بھی اس کے مطابق تھا۔

عورت چھپی ہوئی اور پوشیدہ رہنے کی چیز ہے۔ اس کے بارے میں شریعت میں حکم ہے کہ وہ اپنے گھر ہی میں رہے اور اپنے آپ کو چار دیواری تک محدود رکھے، البتہ ضرورتِ شرعی یا طبعی کے مواقع میں عورت کے لیے گھر سے باہر کسی بڑی چادر یا اس کے قائم مقام برقعہ سے اپنے پورے جسم کو ڈھانپ کر نکلنے کی اجازت ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

 "يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ  ذَٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا."

(سورة الأحزاب: 59)

ترجمہ: "اے پیغمبر! اپنی بیبیوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے بھی کہہ دیجئے کہ (سر سے) نیچے کر لیا کریں اپنے تھوڑی سی اپنی چادریں؛ اس سے جلدی پہچان ہو جایا کرے گی تو آزار نہ دی جایا کریں گی۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔"

(بیان القران، ج: 3، ص: 191، ط: مکتبہ رحمانیہ)

احكام القرآن ميں هے:

"قوله تعالى:يا أيها النبي قل لأزواجك وبناتك ونساء المؤمنين يدنين عليهن من جلابيبهنروي عن عبد الله قال الجلباب الرداء... وقال ابن عباس ومجاهد تغطي الحرة إذا خرجت جبينها ورأسها... قال أبو بكر في هذه الآية دلالة على أن المرأة الشابة مأمورة بستر وجها عن الأجنبيين وإظهار الستر والعفاف عند الخروج لئلا يطمع أهل الريب فيهن."

(أحكام القرآن للجصاص، سورة الأحزاب، ج: 5، ص: 245، ط: دار إحياء التراث العربي بيروت)

موطا امام مالک میں ہے:

"عن فاطمة بنت المنذر، أنها قالت: كنا نخمر وجوهنا ونحن محرمات، ونحن مع أسماء ‌بنت ‌أبي ‌بكر الصديق."

(كتاب المناسك، باب تخمير المحرم وجهه، ج: 1، ص: 415، ط: مؤسسة الرسالة بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں