بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے ابرو بنوانا


سوال

بھنویں بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن پارلر والی زبردستی بھنویں بناتی ہے اور کہتی ہے ا س سے کچھ نہیں ہوتا اور بھی عالمہ آتی ہیں، وہ بھی بناتی ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟ 

جواب

 عورت کے لیے اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤوں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر پارلر والی بھنویں باریک کرنے کو درست عمل قرار دیتی ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ اس کی اصلاح کر لینی چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".

(حاشية رد المحتار على الدر المختار ،كتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس، 6/ 373، ط: سعيد)

  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144505100986

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں