کیا جوان لڑکی کے لیے جائز ہے کہ وہ گرمیوں میں گھر کے اندر محارم کے سامنے دوپٹہ نہ پہنے اور قمیص کے نیچے برا (سینہ بند) نہ پہنے؟
گھر میں کام کاج کے دوران ا گر دوپٹہ اوڑھنے میں تکلیف ہے اور گھر کا ماحول مکمل پردے کا ہے کسی اجبنی کی بلا اجازت آمد و رفت نہیں ہے۔ تو اس صورت میں عورت کے لیے ننگے سر رہنے کی گنجائش ہے، لیکن اس کی عادت بنا لینا درست نہیں اور ادب کے خلاف ہے۔
باقی برا(سینہ بند ) پہننے سے متعلق واضح رہے کہ عام حالات میں بھی خواتین کے لیے ایسے کپڑے پہننے کا حکم ہے جس سے ان کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو اور پردہ کا اہتمام ہو، لہذا اگر لباس ایسا ڈھیلا اور مکمل ہو کہ اس کے اندر اگر سینہ بند نہ پہنا جائے تو بھی اعضاء مستورہ یا ان کی ہیئت واضح نہ ہوتی ہو تو محارم کے سامنے اس کی گنجائش ہوگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِھنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِھنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِھنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِھنَّ أَوْ نِسَائهنَّ)
ترجمہ: اور (مومن عورتوں سے بھی کہہ دیں کہ) نه كھولیں اپنا سنگھار مگر اپنے خاوندکے آگے یا اپنے باپ کے، یا اپنے خاوند کے باپ (سسر) کے یا اپنے بیٹے کے، اپنے خاوند کے بیٹے کے (سوتیلے بیٹے) یا اپنے بھائی کے، یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں کے۔ [النور:31]
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"في غريب الرواية يرخص للمرأة كشف الرأس في منزلها وحدها فأولى أن يجوز لها لبس خمار رقيق يصف ما تحته عند محارمها كذا في القنية."
(الفتاوى العالمكيرية (الفتاوى الهندية)، كتاب الكراهية، الباب التاسع في اللبس ما يكره من ذلك وما لا يكره ،ج:5،ص333 ، ط: دار الفكر بيروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501102111
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن