عورت کا قبرستان جانا کیسا ہے؟
عورت اگر غم تازہ کرنے، بلند آواز سے رونے اور نوحہ کرنے کی نیت سے قبرستان جائے تو یہ جائز نہیں ہے اور اس طرح سے عورتوں کا قبرستان جانا گناہ کا باعث ہوگا؛ کیوں کہ حدیث میں ایسی عورتوں پر لعنت آئی ہے جو قبرستان جائیں؛ تاکہ غم تازہ ہو ۔نیز چوں کہ ان میں صبر کم ہوتا ہے، اس لیے گھر ہی سے ایصالِ ثواب کرنا چاہیے۔
البتہ اگر کوئی بوڑھی عورت عبرت اور تذکرہ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع نہ کرے، اور جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے جانے میں بھی کراہت ہے۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):
"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن