بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے سونے اور چاندی کے علاوہ کسی چیز سے بنے دستانے پہننا کیوں جائز ہے جب انگوٹھی جائز نہیں؟


سوال

جیسا کہ عورت کے لیے سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، تو کیا عورت سونے اور چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کے دستانے پہن سکتی ہے جو انگوٹھی کی طرح انگلیوں میں پہن کر پھر ہاتھ میں پہنا جاتا ہے اور انگوٹھی اور بریسلیٹ دونو زنجیر سے جڑے ہوتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  سونے چاندی کے علاوہ انگوٹھی پہننے کی ممانعت حدیث کی وجہ سے ہے، اور یہ ممانعت عام ہے، مرد اور عورت دونوں کے لیے ہے۔ انگوٹھی کے علاوہ عورت کے لیے ایسی ممانعت احادیث میں وارد نہیں ہوئی ہے، اور فقہاء کرام نے بھی شرعی اصولوں کی روشنی میں اس کو ناجائز قرار نہیں دیا ہے؛ لہذا دستانے، بریسلیٹ وغیرہ اگر سونے یا چاندی کے علاوہ کسی چیز سے بنے ہوں، تو اسے ناجائز نہیں کہہ سکتے۔

"فیحرم (بغيرها کحجر) اهـ". (در مختار)

وفي رد المحتار تحت (قوله: فیحرم بغیرها):

"وفي الجوهرة: التختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروه للرجال والنساء اهـ". (ج۵/ ۲۲۹)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں