بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا شوہر کے طلاق دیے بغیر دوسری جگہ نکاح کرنا


سوال

میری منکوحہ آج سے 5 سال قبل گھر چلی گئی تھی، اس کے بعد اس کا کچھ پتہ نہ چلا، ابھی معلوم ہوا کہ اس نے دوسری جگہ نکاح کر لیا ہے، نکاح نامہ بھی ساتھ منسلک ہے۔حالانکہ میں نے اس کا خلع یا طلاق کچھ بھی نہیں دی ہے۔

اب اس خاتون کا دوسرا نکاح شرعاً درست ہے یا نہیں؟ جب کہ اس خاتون نے عدالتی خلع یا تنسیخ نکاح وغیرہ کا بھی کوئی معاملہ نہیں کیا، بلکہ دوسرے نکاح میں اپنے آپ کو کنواری ظاہر کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل نے اپنی بیوی کہ نہ طلاق دی تھی اور نہ ہی اس سےخلع کا کوئی معاملہ ہوا تھا ،تو مذکورہ خاتون کا نکاح سائل سے ختم نہیں ہوا، بلکہ وہ بدستور سائل کے نکاح میں ہیں، اور ایسی صورت میں اس کا دوسری جگہ نکاح منعقد نہیں ہوا، اور اس پر لازم ہے کہ اس دوسرے شوہر سے فوراً علیحدگی اختیار کرے، اپنے اس فعل پر صدقِ دل سے توبہ واستغفارکرے اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم کرے ۔ ہاں اگر دوسرے شخص نے جسمانی تعلق قائم کیا ہو تو ایک مرتبہ ایام آنے تک شوہر کو قربت نہیں کرنی چاہیے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

قال اللہ تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء ... ﴾  الآیة (سورة النساء، رقم الآیة: ۲۴)

"ومنها: أن لاتکون منکوحة الغیر لقوله تعالی: ﴿والمحصنٰت من النساء﴾، و هي ذوات الأزواج."

(بدائع الصنائع ۲:۵۴۸، [فصل بيان ما يرفع حكم النكاح]، (كتاب النكاح)، الناشر: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لايوجب العدة إن علم أنها للغير؛ لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلاً."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 132)، [مطلب في النكاح الفاسد]، باب المهر، ط: سعید)

وفيه أيضا:

"أما نکاح منکوحة الغیر… فلم یقل أحد بجوازہ، فلم ینعقد أصلاً."

(رد المحتار، کتاب النکاح، باب المھر،۴:۲۷۴)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لایجوز للرجل أن یتزوج زوجة غیرہ … کذا في السراج الوهاج."

(الفتاوی الھندیة، ۱:۲۸۰، (القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير)، [الباب الثالث في بيان المحرمات ]،(كتاب النكاح)، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں