عورت کا ریل میں ٹکٹ چیکر بننا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ عورت کے لیے سفرِ شرعی(48 میل ) کی مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعًا ممنوع ہے، اگر چہ وہ سفر حج یا عمرہ کے لیے ہو، حال آں کہ ایسی عظیم عبادت کی طرف جانا باعثِ شرف و عزت ہے، مگر بلامحرم سفر حدیثِ نبوی کی روشنی میں جائز نہیں، ایسی کوئی صورت بن جائے تو توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، اور سفر شرعی سے کم مسافت کے سفر میں احتیاطاً شہر کے اندر بھی بالکل تنہا سفر نہ کرے۔لہذا صورتِ مسئولہ میں عورت کا ریل چیکر بننا شرعًا جائز نہیں ؛ کیوں کہ عمومًا اس میں محرم کے بغیر سفر شرعی اور اس سے زیادہ مسافت طے کی جاتی ہے، نیز پردے کا اہتمام بھی نہیں ہوتا اور نامحرموں سے اختلاط بھی ہوتا ہے اور بحث ومباحثہ کی نوبت بھی آجاتی ہے اور کئی قسم کے فتنوں کا اندیشہ بھی ،اس لیے کسی بھی خاتون کو ریل گاڑی میں ٹکٹ چیکر بننا جائز نہیں۔
مسلم شریف میں ہے:
"عن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال إلا ومعها ذو محرم ."
(كتاب الحج، باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره، ج: 4، ص: 102، رقم الحدیث: 1338، ط: دار الطباعة العامرة - تركيا)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144601100851
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن