بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا پینٹ شرٹ پہننا/ زنانہ لباس کی شرعی حد


سوال

کیا عورت کا پینٹ شرٹ پہننا جائز ہے یا نہیں؟ اور عورت کو کس طرح کے کپڑے پہننے کی اجازت ہے؟

جواب

واضح رہے کہ پینٹ شرٹ شرفاء و صلحاء کا لباس نہیں ہے؛ لہٰذا مَردوں کے لیے بھی یہ پہننا پسندیدہ نہیں ہے، چہ جائے کہ مسلمان خواتین اسے پہنیں۔ بہرحال  اگر عورت اپنے گھر میں تنہائی میں یا شوہر کے سامنے پینٹ شرٹ پہنتی ہے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن دیگر محارم اور بچوں کے سامنے ایسا لباس پہننا جائز نہیں جس سے جسم کی ساخت نمایاں ہوتی ہو۔ اور اگر پینٹ شرٹ کُھلی/ ڈھیلی ہو جس سے جسم کی ساخت نمایاں نہ ہوتی ہو اور اس کا کپڑا بھی موٹا ہو  تب بھی خواتین کے لیے یہ لباس پسندیدہ نہیں ہوگا، خصوصًا جب کہ دیکھنے والوں کی  ترغیب یا اجنبی کی توجہ کا باعث ہو یا بچوں کی تربیت متاثر ہو۔

باقی شریعت نے عورت کے لیے لباس تو متعین نہیں کیا، البتہ اس کے اصول متعین کردیے ہیں، جن کی بنیاد یہ ہے کہ:

1- لباس ساتر ہو، یعنی جسم کے جس حصے کو چھپانا لازم ہے، اس حصے اور اس کی بناوٹ کو  چھپالے۔

2- اجنبی کے لیے جاذبِ نظر نہ ہو۔

3- غیر اقوام یا مردوں کی مشابہت نہ ہو۔

لہٰذا عورت کو ایسا ڈھیلا ڈھالا ساتر لباس پہننا چاہیے جس سے نہ صرف اُس کا پورا بدن ڈھک جائے؛ بلکہ اعضاء کی بناوٹ اور اُبھار بھی ظاہر نہ ہو۔ اور عورت کے لیے اَجنبی مردوں کے سامنے پورے جسم (سر، چہرے، گردن، کلائیوں اور پنڈلی ٹخنوں سمیت) کا پردہ ہے، لہٰذا غیر محرم کے سامنے تو پورا جسم اور اس کی ساخت چھپانا لازم ہے، جب کہ محرم کے سامنے سر، چہرہ، گردن اور اس سے متصل (سینے سے اوپر)  حصہ، ہتھیلیاں، پاؤں، کلائیاں اور پنڈلی کھول سکتی ہے، باقی اعضاء  کا محرم سے بھی چھپانا لازم ہے، اور اگر کسی محرم سے اندیشہ ہو تو اس کے سامنے مذکورہ اعضاء بھی چھپانا لازم ہوگا۔

قال اللّٰہ تعالیٰ:{يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا} [الأحزاب: ۵۹]

"ومن للتبعیض، ویحتمل ذلك علی ما في الکشاف وجهین: أحدهما أن یکون المراد بالبعض واحدًا من الجلابیب وإدناء ذلك علیهن أن یلبسنه علی البدن کلّه، وثانیهما أن یکون المراد بالبعض جزءًا منه، وإدناء ذلك علیهنّ أن یتقنّعن فیسترن الرأس والوجه بجزء من الجلباب مع إرخاء الباقي علی بقیة البدن." (روح المعاني ۱۲؍۱۲۸)

وقال تعالیٰ:{وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِیَّةِ الْاُوْلٰی}[الأحزاب: ۳۳]

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144203200314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں