بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اعتکاف کی حالت میں سلائی وغیرہ کا کام کرنا


سوال

عورت کا اعتکاف  کی حالت میں اپنی سلائی مشین کے ذریعے یا خود اپنے ہاتھ سے کپڑے کا کام کرسکتی ہےیا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ حالتِ اعتکاف میں ہر وہ کام جس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، اور باعث اثم (گناہ) نہیں ہے ، اسے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔صورتِ  مسئولہ ميں اگر عورت  حالتِ اعتكاف ميں اعتکاف کی جگہ میں رہتے ہوئے تجارت کی خاطر   سلائی مشین  استعمال کرتی ہے تو یہ مکروہ  و ناپسند ہے، اور  اعتکاف  کی جگہ میں رہتے ہوئے  ذاتی کپڑے سلائی کرتی ہو تو  کوئی  مضائقہ نہیں، نیز مستحب یہ ہے کہ اکثر اوقات ذکر اللہ ہی میں گزارے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

" ولو أكل أو شرب في النهار عامدا فسد صومه وفسد اعتكافه لفساد الصوم ولو أكل ناسيا لا يفسد اعتكافه لأنه لا يفسد صومه "

(بدائع الصنائع: كتاب الإعتكاف، ج:3 ص:31، ط: دار الكتب العلمية)

"ولا بأس للمعتكف أن يبيع ويشتري ويتزوج ويراجع ويلبس ويتطيب ويدهن ويأكل ويشرب بعد غروب الشمس إلى طلوع الفجر ويتحدث ما بدا له بعد أن لا يكون مأثما"

(بدائع الصنائع: كتاب الإعتكاف، ج:3 ص:32، ط: دار الكتب العلمية)

در مختار  میں ہے:

"(وخص) المعتكف (بأكل وشرب ونوم وعقد احتاج إليه) لنفسه أو عياله فلو لتجارة كره (كبيع ونكاح ورجعة)"

رد المحتار: "(قوله فلو لتجارة كره) أي وإن لم يحضر السلعة واختاره قاضي خان ورجحه الزيلعي لأنه منقطع إلى الله تعالى فلا ينبغي له أن يشتغل بأمور الدنيا بحر ."

(رد المحتار على الدر المختار: باب الإعتكاف، ج:2 ص:448، ط: دار الفكر بيروت)

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"يستحب فيه الاشتغال بذ كر الله تعالى وقراءة القرآن والصلاة على الاستدامة."

(الفتاوى التاتارخانية: كتاب الصوم، الإتكاف، ج:3 ص:447، ط: مكتبة زكريا ديوبند)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509102036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں