بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بیرونِ ملک شوہر کے پاس جانے کے لیے محرم کے بغیر سفر کرنے کا حکم


سوال

 میری بہن کا کل  نکاح   ہوا ہے،  اس کا خاوند سعودی عرب رہتا ہے،  اب وہ اپنی بیوی کواپنے پاس بلانے کے لیے اور عمرہ ادا کرنے کے لیےویزہ بھیجے گا،    تو وہ اب بغیر محرم سعودی عرب جاسکتی ہے؟  اس بات کی وضاحت کر دیجیۓ۔

جواب

 سواستتر کلومیٹر سے زائد مسافت کے سفر میں  خواہ وہ جہاز کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، عورت کے لیے محرم یا شوہر کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے،  لہذا  سائل کی بہن کے لیے  محرم کے بغیر سعودی عرب جانا جائز نہیں ہے، اس   کا شوہر اگر اپنی بیوی کو  سعودی عرب  بلوانا چاہتا ہے تو یا وہ خود آ کر لے جائے، یا عورت اپنے کسی محرم کو اپنے ساتھ لے جائے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ‌عبد الله بن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: « لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر ‌مسيرة ‌ثلاث ليال إلا ومعها ذو محرم »."

(صحيح مسلم، كتاب الحج، باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره، ج:2، ص:975، ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات ہے کہ رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والی عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ تین راتوں کی مسافت کے بقدر سفر  کرے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"وذهب الحنفية إلى أن مسافة السفر الذي تتغير به الأحكام هو مسيرة ثلاثة أيام ، وقدرها بعض مشايخ الحنفية بأقصر أيام السنة.

قال ابن عابدين نقلا عن الحلية: الظاهر إبقاؤها على إطلاقها بحسب ما يصادفه من الوقوع فيها طولا وقصرا واعتدالا إن لم تقدر بالمعتدلة التي هي الوسط. ولا اعتبار عندهم بالفراسخ على المذهب. قال في الهداية: هو الصحيح، احترازا عن قول عامة المشايخ في تقديرها بالفراسخ. ثم اختلفوا، فقيل: واحد وعشرون، وقيل: ثمانية عشر، وقيل: خمسة عشر، والفتوى على الثاني؛ لأنه الأوسط، وفي المجتبى: فتوى أئمة خوارزم على الثالث."

(سفر، شروط السفر، ج:25، ص:29-30، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں