میری والدہ اور میری بہن نے عمر ہ کا ارادہ کیا ہے گروپ کے ساتھ، جس میں میرے رشتے دار ساتھ ہیں ،۳ پھوپیاں ، ایک پھوپھو کا بیٹا اور ان کا داماد ، سائل کو شرعی مسئلہ سے آگاہ کیا جائے۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کی والدہ اور ہمشیرہ کے لیے محرم کے بغیر عمرے کے لیے جانا شرعا درست نہیں، تاہم اگر وہ محرم کے بغیر عمرے کے لیے چلی گئی تو عمرہ ادا ہوجائے گا، لیکن بغیر محرم کے سفر کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گی۔
حدیث شریف میں آتا ہے:
"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم."
(كتاب المناسك، باب سفر المرأة۔۔۔، ج:4، ص:102، رقم الحديث:1338، ط:دار الطباعة العامرة۔تركيا)
ترجمہ: " یعنی جو عورت ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔"
صورتِ مسئولہ میں سائل کی والدہ کے لیے اس کے شوہر کا بھانجا (یعنی سائل کی پھوپھی کا بیٹا) اور سائل کی پھوپھی کا داماد،شرعاً اس کے محارم میں سے نہیں ہیں ؛ لہذا سائل کی والدہ او راس کی بہن کو چاہیے کہ اگر عمرہ پر جانا چاہتی ہیں تو اپنے کسی محرم کے ساتھ ہی عمرہ پر جائیں،کیوں کہ بغیر محرم کے عمرہ کے سفر پر جانا جائز نہیں ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً."
(كتاب المناسك، الباب الأول، ج:1، ص:218، ط:دار الفكر۔بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144605101915
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن