بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بال رنگنا


سوال

اگر کسی لڑکی کے کم عمری  میں بال سفید ہو گئے؟کیا  وہ  اپنے بال کلر کر سکتی ہے؟

جواب

خواتین کے لیے شوہر کی خاطر زینت اختیا کرناجائز اور مطلوب ہے ،اس نیت سے بالوں کو  رنگا بھی جاسکتا ہے، اسی طرح غیر شادی شدہ (کم عمر) لڑکی  کے لیے اپنے بالوں کو اس  لیے رنگنا تاکہ رشتے آنے میں رکاوٹ نہ ہو اس کی بھی گنجائش  ہے، خواہ وہ رنگ کافی عرصہ تک باقی رہے، البتہ خالص سیاہ رنگ استعمال کرنا جائز نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس منع کیا گیا ہے۔

باقی اس نیت سے بال رنگنا کہ اس طرز کا آج کل فیشن ہے یا اس غرض سے کہ نا محرم مرد دیکھیں یا دیگرخواتین کے سامنے فخر کیا  جائے، جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔

بحر میں ہے:
" ولا بأس للنساء بخضاب اليد والرجل ما لم يكن خضاب فيه تماثيل، ويكره للرجال والصبيان؛ لأن ذلك تزين، وهو مباح للنساء دون الرجال، ولا بأس بخضاب الرأس واللحية بالحناء والوشمة للرجال والنساء؛ لأن ذلك سبب لزيادة الرغبة والمحبة بين الزوجين."

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8 / 208)، (فصل في الأكل والشرب)، [كتاب الكراهية]، الناشر: دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ومذهبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن، كما في الخانية. قال النووي: ومذهبنا استحباب خضاب الشيب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة، وتحريم خضابه بالسواد على الأصح؛ لقول عليه الصلاة والسلام: غيروا هذا الشيب واجتنبوا السواد".

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)-[كتاب الخنثى]-[مسائل شتى]- (6 / 756), ط: سعید) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں