بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اپنے پھوپھا کے ساتھ عمرے پر جانے کا شرعی حکم


سوال

٢٩ سال کی غیر شادی شدہ لڑکی کا اس کے پھوپھا کے ساتھ عمرہ کا کیا حکم ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کے لیے سفرشرعی کی مسافت (48 میل) یا اس سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ، خواہ  عورت جوان ہو یا بوڑھی ہو، تنہا ہو یا اس کے ساتھ دیگر عورتیں ہوں، عمرے کا سفر ہو یا کوئی اور سفر، کسی بھی حالت میں  محرم کے بغیر جانا جائز نہیں،۔

صورت مسؤلہ میں  چوں کہ پھوپھا نامحرم ہوتا ہے،اس لئے مذکورہ  لڑکی کا اپنے  پھوپھا کے ساتھ عمرہ  کاسفرکرناشرعاً جائز نہیں ۔

صحيح مسلم کی ایک حدیث شریف میں ہے:

''عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم".

ترجمہ :”حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ  جو عورت   اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے۔“

(کتاب الحج ،باب سفر المرأة مع محرم إلى حج وغيره: ج:4، ص:102 ط:دار الطباعة العامریة )

فتاوٰى ہنديۃ میں ہے:

"(وأما شرائط وجوبه) فمنها الإسلام......(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً."

(كتاب المناسك ،الباب الأول في تفسير الحج وفرضيته ووقته وشرائطه وأركانه:1ج:، ص:218 ط: رشیدیه )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں