بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا آنکھوں اور ہونٹوں کے اوپر کے بال صاف کرنا


سوال

 یہ جو خواتین اپنی آنکھوں کے اوپر کے بال اور ہونٹوں کے اوپر کے بال صاف کرتی یا کرواتی ہیں، اس کے بارے میں دلیل کے ساتھ بتائیں کہ یہ جائز ہے یا نہیں؟ 

جواب

خواتین کے لیے اپنے چہرے کے خلافِ عادت آنے والے بال مثلاً داڑھی، مونچھ (ہونٹ کے اوپر کے بال)، پیشانی وغیرہ  کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا جسم کے دیگر بال (سر کے علاوہ) صاف کرنا جائز،  بلکہ مستحب ہے، کیوں کہ عورت  کے لیے اپنے شوہر کی خاطر زیب و زینت اختیار کرنا مطلوب ہے۔  البتہ ان بالوں کو نوچ کرنکالنا مناسب نہیں، کیوں کہ اس میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت دیناہے،  کسی پاؤڈر وغیرہ  کے ذریعہ یا کسی ایسے طریقہ سے جس سے تکلیف نہ ہو ، یہ بال صاف کر لیے جائیں تو زیادہ بہتر ہے۔

باقی عورت کے لیےبھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن علقمة، عن عبد الله، قال: «لعن الله الواشمات والمستوشمات، والنامصات والمتنمصات، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله» قال: فبلغ ذلك امرأة من بني أسد يقال لها: أم يعقوب وكانت تقرأ القرآن، فأتته فقالت: ما حديث بلغني عنك أنك لعنت الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات والمتفلجات، للحسن المغيرات خلق الله، فقال عبد الله: «وما لي لاألعن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وهو في كتاب الله» فقالت المرأة: لقد قرأت ما بين لوحي المصحف فما وجدته فقال: " لئن كنت قرأتيه لقد وجدتيه، قال الله عزوجل:{وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا} [الحشر: 7] " فقالت المرأة: فإني أرى شيئاً من هذا على امرأتك الآن، قال: «اذهبي فانظري»، قال: فدخلت على امرأة عبد الله فلم تر شيئاً، فجاءت إليه، فقالت: ما رأيت شيئاً، فقال: «أما لو كان ذلك لم نجامعها»".

و في الحاشیة:

"(النامصات) النامصة هي التي تزيل الشعر من الوجه والمتنمصة هي التي تطلب فعل ذلك بها".

(صحیح مسلم، کتاب اللباس، باب النساء الکاسیات ... الخ، ج:۳؍۱۶۷۸، ،دار إحیاءالتراث العربي)

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):
"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں