بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اعتکاف میں سحری و افطاری بنانا


سوال

کیا عورت اعتکاف میں سحری اور افطاری بناسکتی ہے؟

جواب

عورت کے اعتکاف کے لیے مختص کی گئی جگہ عورتوں کے حق میں ایسی ہے جیسے مردوں کے لیے مسجد ہے، عورت کے لیے اعتکاف کی حالت میں طبعی اور شرعی ضرورت کے بغیر وہاں سے باہر نکلنا درست نہیں ہے، لہذا عورت اعتکاف کی جگہ سے باہر، اپنے لیے  سحری افطاری کا انتظام کرنے،   کھانے پکانے یا گھر کے کام کاج کے لیے نہیں نکل سکتی، اس سے اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔اگر اس کو باہر سے اس کے اپنے لیے  کوئی کھانا لاکر دینے والا نہیں ہے تو یہ باہر کھانا اٹھانے کے لیے جاسکتی ہے، کھانا اٹھاکر فوراً اندر آجائے ، باہر نہ رکے، ورنہ اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

البتہ عورت  اپنی اعتکاف گاہ کے اندر  رہ کر  اپنے لیے کھانے پینے اور سحری و افطاری کا انتظام کر سکتی ہے،لیکن  بہتر یہ ہے کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے پہلے ان کاموں کے لیے کوئی متبادل انتظام کرلے؛ تاکہ پوری یک سوئی کے ساتھ یہ عبادت اپنی روح اور مقصد کے ساتھ ادا ہوجائے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"والمرأة تعتكف في مسجد بيتها، إذا اعتكفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان، كذا في شرح المبسوط للإمام السرخسي".

(الفتاوى الهندية (1/ 211)،كتاب الصوم -الباب السابع في الاعتكاف-الناشر: دار الفكر)

   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں