بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت استحاضہ کے خون کو حیض سمجھ کر روزہ توڑ دے


سوال

اگر ایک عورت استحاضہ کے خون کو حیض سمجھ کر روزہ توڑ دے تو اس صورت میں قضاء لازم ہے یا کفارہ؟جب کہ 15 دن کی مدت کا مسئلہ عورت کو پتہ تھا، لیکن اسے یہ اندازہ نہیں تھا کہ 15 دن کی مدت کا شمار سابقہ حیض  كے بند ہونے سے کرنا ہے ؟یا شروع ہونے سے؟ جبکہ حیض گذرے 15 دن سے کم مدت گذری ہو۔

جواب

صورتَِ مسئولہ میں اگر مذکورہ  عورت استحاضہ کے خون کو حیض سمجھ کر  روزہ توڑدیا  توصرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم  نہیں ہوگا۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ میں ہے:

"ما يوجب القضاء والكفارة والتعزير ........ أن يكون ‌معتقداً ‌صحة ‌صومه: فلا كفارة على من جامع عامداً بعد الأكل ناسياً وظن أنه أفطر بالأكل، لأنه يعتقد أنه غير صائم، وإن كان الأصح بطلان صومه بهذا الجماع."

(‌‌البَابُ الثَّالث: الصِّيامُ والاعتكاف،‌‌الفصل الأول: الصيام،‌‌المبحث السابع ـ ما يفسد الصوم وما لا يفسده،‌‌الثاني - ما يوجب القضاء والكفارة والتعزير،668/2، ط:دارالفكر.)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

‌"وإذا ‌احتلم ‌فظن أن ذلك أفطره فأكل بعد ذلك متعمدا لا كفارة عليه هكذا في المحيط. وإن علم حكم الاحتلام كفر كذا في الظهيرية."

(كتاب الصوم،الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار،206/1،ط:رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لو أكل مكرها أو مخطئا عليه القضاء دون الكفارة كذا في فتاوى قاضي خان. المخطئ هو الذاكر للصوم غير القاصد للفطر إذا أكل أو شرب هكذا في النهر الفائق."

(كتاب الصوم،الباب الرابع،النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة،202/1،ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101578

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں