بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت حجامہ کروا سکتی ہے


سوال

عورت حجامہ کروا سکتی ہے؟ کزن کو مسئلہ یہ ہے کہ اس کا خون گاڑھا ہے جو اس کے بلدپڑیشر کو کم رکھتا ہے اور سر درد رہتا ہے سانس لینے میں پریشانی ہوتی  کیا حجامہ کروانے سے اس مسئلے کا حل نکل سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے حجامہ ایک طریقہٴ علاج ہے، مرد کی طرح عورت کے لیے بھی شرعاً درست ہے، باقی آپ کے کزن کے لیے یہ مفیدہے کہ نہیں اس کے متعلق کسی ماہر طبیب سے مشاورت کریں ، یہ دار الافتاء کا کام نہیں۔

صحيح مسلم میں ہے:

''عن جابر أن أم سلمة استأذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ‌الحجامة، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أبا طبية أن يحجمها.

قال: حسبت أنه قال: كان أخاها من الرضاعة، أو غلامًا لم يحتلم."

(باب لكل داء دواء. واستحباب التداوي ج:4،ص:730،ط:دار إحياء التراث العربي ببيروت،)

فتویٰ عالمگیری میں ہے:

''وتستحب ‌الحجامة لكل واحد كذا في الظهيرية.لا ينبغي للحامل أن تحتجم ولا تفتصد ما لم يتحرك الولد فإذا تحرك جاز ما لم تقرب الولادة محافظة على الولد إلا إذا لحقها بتركه ضرر بين كذا في القنية.''

(كتاب الكراهية،الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات ،ج:5،ص:355،ط:دار الفكر بيروت)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں