بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت اور اس کی سوتیلی نواسی کو ایک نکاح میں جمع کرنا


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا ،اس  کی دو بیویاں تھیں : ہندہ،اس سے ایک بیٹی (ہانیہ)تھی اور ہانیہ کی بیٹی (رابعہ)تھی ، اس شخص کی دوسری بیوی ہے زینب،اب پوچھنا یہ ہے کہ رابعہ اور زینب دونوں کو ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

 
 
 

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی  بیوہ  زینب اور اس کی سوتیلی نواسی  رابعہ (جو کہ اس شخص کی پہلی بیوی کی اولاد میں سے ہے)  کو ایک شخص کے  نکاح میں جمع کرنا جائز ہے۔ 

البحرالرائق میں ہے:

"لَوْ جَاوَزَ نِكَاحَ إحْدَاهُمَا عَلَى تَقْدِيرِ مِثْلِ الْمَرْأَةِ وَبِنْتِ زَوْجِهَا أَوْ امْرَأَةِ ابْنِهَا فَإِنَّهُ يَجُوزُ الْجَمْعُ بَيْنَهُمَا عِنْدَ الْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ، وَقَدْ جَمَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ بَيْنَ زَوْجَةِ عَلِيٍّ وَبِنْتِهِ وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَيْهِ أَحَدٌ، وَبَيَانُهُ أَنَّهُ لَوْ فُرِضَتْ بِنْتُ الزَّوْجِ ذَكَرًا بِأَنْ كَانَ ابْنَ الزَّوْجِ لَمْ يَجُزْ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِهَا؛ لِأَنَّهَا مَوْطُوءَةُ أَبِيهِ وَلَوْ فُرِضَتْ الْمَرْأَةُ ذَكَرًا لَجَازَ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ بِبِنْتِ الزَّوْجِ؛ لِأَنَّهَا بِنْتُ رَجُلٍ أَجْنَبِيٍّ، وَكَذَلِكَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَامْرَأَةِ ابْنِهَا فَإِنَّ الْمَرْأَةَ لَوْ فُرِضَتْ ذَكَرًا لَحَرُمَ عَلَيْهِ التَّزَوُّجُ بِامْرَأَةِ ابْنِهِ وَلَوْ فُرِضَتْ امْرَأَةُ الِابْنِ ذَكَرًا لَجَازَ لَهُ التَّزَوُّجُ بِالْمَرْأَةِ؛ لِأَنَّهُ أَجْنَبِيٌّ عَنْهَا."

(البحرالرائق، کتاب النکاح، فَصْلٌ فِي الْمُحَرَّمَاتِ،3/105، ط:  دار الكتاب الإسلامي)

الهداية في شرح بداية المبتدي:

"و لايجمع بين امرأتين لو كانت إحداهما رجلُا لم يجز له أن يتزوج بالأخرى " لأن الجمع بينهما يفضي إلى القطيعة والقرابة المحرمة للنكاح محرمة للقطع ولو كانت المحرمية بينهما بسبب الرضاع يحرم لما روينا من قبل " ولا بأس بأن يجمع بين امرأة وبنت زوج كان لها من قبل " لأنه لا قرابة بينهما ولا رضاع وقال زفر رحمه الله لا يجوز لأن ابنة الزوج لو قدرتها ذكرا لايجوز له التزوج بامرأة أبيه قلنا امرأة الأب لو صورتها ذكرا جاز له التزوج بهذه والشرط أن يصور ذلك من كل جانب."

(کتاب النکاح،فصل فی المحرمات،1/187،ط:داراحیاء التراث العربی)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ويجوز بين امرأة وبنت زوجها فإن المرأة لو فرضت ذكرًا حلت له تلك البنت بخلاف العكس."

(الفتاوى الهندية، 277/1، رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں