بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت اکیلی ہو تو عدت کے گزارنے کے لیے بچوں کے پاس جاسکتی ہے؟


سوال

میں عدت میں ہوں، ایک مہینہ ہو گیا ہے میرے شوہر کے انتقال کو، میری عمر 73 سال ہے، میرے ساتھ کوئی رہتا نہیں، میں اکیلی ہوں، میں سفر کرنا چاہتی ہوں، اپنے بچوں کے پاس جانا چاہتی ہوں، تاکہ اُن کی حفاظت میں آجاؤں، نوکروں سے کام کرانے میں بھی بے پردگی ہوتی ہے، میرے بچے دبئی میں رہتے ہیں، کیا میں کراچی سے سفر کر کے اُن کے پاس جاسکتی ہوں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جس عورت کاشوہرانتقال کرجائے شرعاً اس عورت پرلازم ہےکہ وہ عدت (چارہ ماہ دس دن)اسی گھرمیں گزارے جہاں اس کے شوہرکا انتقال ہواتھا،البتہ اگرکوئی ایسی سخت مجبوری ہوجہاں شوہرکے گھرپرعدت گزارنامشکل ہومثلاً  گھر کےگرنے کا خطرہ ہو،یاایسی کوئی مجبوری ہو جس کی وجہ سے ا س گھرمیں رہنامشکل ہوتوایسی صورت میں اگرمتوفی عہنازوجھا(وہ عورت جس کے شوہرکاانتقال ہوگیاہو)کسی اورجگہ عدت گزارناچاہے توگزارسکتی ہے ۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں سائلہ کی ایسی کوئی مجبوری نہیں ہے ،جس کی وجہ سے سائلہ کے لیے اپنے شوہرکے گھرمیں عدت گزارنامشکل ہو،لہذاسائلہ پرلازم ہے کہ وہ مذکورہ گھرمیں بقیہ  عدت پوری کرے،عدت گزارنے کے بعداگروہ اپنے بچوں کے پاس جاناچاہے تومحرم کے ساتھ جانے کی اجازت ہوگی۔

"ردالمحتار"میں ہے:

"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ‌ونحو ‌ذلك ‌من ‌الضرورات ‌فتخرج ‌لأقرب ‌موضع إليه."

( کتاب الطلاق،باب العدة، فصل في الحداد، ج:3، ص:536، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100953

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں