بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد پرفقیر والد کا نفقہ کتنا ہے؟


سوال

 میری  عمر تقریباً55 برس ہےاور میرے  گھٹنو ں  میں  درد ہے ،جس کی وجہ سے  مزدوری کرنے سے  قاصر  ہوں اورمیرے  تین بیٹےہیں :دو بالغ اور ایک نابالغ اور چار بیٹیا ں  ہیں :تین کی شادی ہو چکی ہے اور ایک کی منگنی ہوئی ہے ،دو بیٹوں کی کمائی تقریباً70 ہزار روپے ہے۔ سوال یہ ہے کہ میرے بیٹوں کی کمائی میں میرا کتنا حق ہے ؟

جواب

 واضح رہے کہ شریعت میں    فقيروالدجو  اپنے نفقہ کا خود کفیل نہ ہو ،اس كا نفقہ ان كےصاحب ِاستطاعت ِ  اولاد( چاہے لڑکے ہوں یا لڑکیاں)كے ذمہ   واجب ہے ،  اور یہ نفقہ بقدر کفایہ ہے، یعنی جس قدر  اولاد اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے ،لباس پوشاک اور رہنے سہنے کا خرچہ برداشت  کر تے ہیں ،اسی قدراپنے والد پربھی  خرچ کرناواجب ہے ، لہذا صورت ِ مسئولہ میں  سائل اگر فقیرہےکہ  اپنے نفقہ  کی کفالت خود نہیں کر سکتا،  تو اس کی صاحب ِ استطاعت تمام اولادپر برابر سرابراپنے والد کا نفقہ اپنے اہل وعیال کے نفقہ کےبرابرلازم ہے۔  

فتاوی شامی میں ہے:

" (و) تجب (على موسر) ولو صغيرا (يسار الفطرة) على الأرجح ورجح الزيلعي والكمال إنفاق فاضل كسبه۔۔۔(النفقة لأصوله)۔۔(الفقراء)۔۔۔(بالسوية)بين الابن والبنت.

(قوله يسار الفطرة على الأرجح) أي بأن يملك ما يحرم به أخذ الزكاة وهو نصاب ولو غير تام فاضل عن حوائجه الأصلية ورجح الزيلعي والكمال إنفاق فاضل كسبه.

وفي الخانية: لا يجب على الابن الفقير نفقة والده الفقير حكما.

(قوله النفقة) أشار إلى أن جميع ما وجب للمرأة وجب للأب والأم على الولد من طعام وشراب وكسوة وسكنى حتى الخادم بحر.

(قوله الفقراء) قيد به؛ لأنه لا تجب نفقة الموسر إلا الزوجة.

قوله بالسوية بين الابن والبنت) هو ظاهر الرواية وهو الصحيح هداية، وبه يفتى خلاصة، وهو الحق فتح."

(کتاب الطلاق ،باب النفقہ،ج:3،ص،623،622،621،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قال: ويجبر الولد الموسر على نفقة الأبوين المعسرين مسلمين كانا، أو ذميين قدرا على الكسب، أو لم يقدرا۔۔۔۔۔۔۔وإذا اختلطت الذكور والإناث فنفقة الأبوين عليهما على السوية في ظاهر الرواية، وبه أخذ الفقيه أبو الليث، وبه يفتى كذا في الوجيز للكردري."

(کتاب الطلاق،الباب السابع عشرفی النفقات،الفصل الخامس فی  نفقات  ذوی الارحام،ج:1،ص،565،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں