بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کے درمیان آپس میں نکاح کاسلسلہ کب تک چلتارہا؟


سوال

 میرا سوال یہ ہے که حضرت آدم علیہ السلام کے بيٹوں اور بيٹيوں كا آپس ميں شاديوں كا سلسله كب تك چلا؟اور كب ختم ہوا؟ حضرتِ آدم علیہ  السلام كے دورميں ختم ہوايابعدميں ؟

جواب

  اللہ تعالی نے  حضرت آدم علیہ السلام کے لیے یہ   جائز  قرار دیا تھا کہ وہ اپنی اولاد میں سےایک بطن کی  بیٹی اوردوسرے بطن کے  بیٹے  کی آپس  میں شادی کردیں، (  اس لیے کہ  یہ  اس وقت کے حالات   اور انسانی نسل چلانے کے لیے اللہ کی حکمت کا تقاضا تھا،) اورحضرتِ حواء رضی اللہ عنہاسے   ہر بار  ایک بیٹا اور ایک بیٹی اکٹھے پیدا ہوتے تھے،  اس  طرح وہ  بیٹوں  کی شادی ان بیٹیوں  کے ساتھ کرتے تھے  جو ان کے علاوہ دوسری بطن سے  پیدا ہوتےتھے، اسی طرح یہ سلسلہ حضرتِ آدم علیہ السلام ہی کےدورمیں  ان کی زندگی میں بیس بطن تک چلتارہا،پھرجب  حضرتِ آدم علیہ السلام کی اولادوں کےبچے پیداہوگئے،توبھائی ،بہن کا نکاح منسوخ ہوگیااوربھائی بہن کے علاوہ دوسرےرشتہ داروں میں  نکاح کا سلسلہ شروع ہوگیا، آدم علیہ السلام کی اولاد کے درمیان یہ سلسلہ   عبدالمغیث نام کے بیٹے پرختم ہوا،پھر اس کے بعد حضرتِ آدم علیہ السلام حیات تھے، یہاں تک آپ علیہ السلام    زندگی میں آپ کی اولاد اور اولاد کی اولاد کی تعداد چالیس ہزارتک پہنچ گئی ۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"وأن القول ما ذكرناه من أنه كان يزوج غلام هذا البطن لجارية تلك البطن. والدليل على هذا من الكتاب قوله تعالى:" يا أيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء". وهذا كالنص ثم نسخ ذلك، حسبما تقدم بيانه في سورة" البقرة" .وكان جميع ما ولدته حواء أربعين من ذكر وأنثى في عشرين بطنا، أولهم قابيل وتوأمته إقليمياء، وآخرهم عبد المغيث. ثم بارك الله في نسل آدم. قال ابن عباس: لم يمت آدم حتى بلغ ولده وولد ولده أربعين ألفا."

(ج:6،ص:135،ط:دارالکتب المصریۃ)

تاریخ طبری میں ہے:

"وذكر أن حواء ولدت لادم ع عشرين ومائة بطن، أولهم قابيل وتوءمته قليما، وآخرهم عبد المغيث وتوءمته أمة المغيث.وأما ابن إسحاق فذكر عنه ما قد ذكرت قبل، وهو أن جميع ما ولدته حواء لآدم لصلبه أربعون من ذكر وأنثى في عشرين بطنا، وقال: قد بلغنا أسماء بعضهم ولم يبلغنا بعض."

(القول فی خلق آدم،ج:1،ص:145،ط:دارالتراث بیروت)

"المنتظم فی تاریخ الملوک والامم"میں ہے:

"ولدت حواء لآدم أربعين ولدا من ذكر وأنثى فِي عشرين بطنا، قَالُوا: وكانت لا تلد إلا توأمين ذكرا وأنثى. وأول الأولاد: قابيل وتوأمته قليما، ويقال قيثما ، وآخرهم عبد المغيث وتوأمته أمة المغيث."

(ج:1،ص:217،ط:دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں