بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد میں سے کسی کو زندگی میں گھر یا دوکان دینا / پگڑی کی دوکانوں میں وراثت کا حکم


سوال

1۔ اگر والد اپنی  زندگی  میں اپنے کسی بیٹے یا بیٹی کو کوئی چیز مثلاً مکان، دوکان یا فلیٹ تحفے میں دیتےہیں اور جسں کی قانونی رجسڑی بھی خود انہوں نے اپنی زندگی میں کروائی تھی اور اس کے گواہان بھی موجود ہوں تو کیا یہ  چیز  والد کے ترکہ  میں آ تی ہے؟

2۔  جو دوکان پگڑی کی ہو وہ کسں طرح تقسیم ہوگی، جب کہ اس دوکان کے مالک نے خالی کرنے کے لیے کیس کر دیا ہے اور اس دوکان کا کرایہ  کورٹ میں جمع ہو رہا ہے؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں اگر والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنی اولاد میں سے کسی کو  کوئی گھر یا دوکان، مالکانہ حقوق و تصرف کے ساتھ  تحفہ میں دے دیا تھا، اور اس دوکان یا مکان سے اپنا اختیار و تصرف سب ختم کردیا تھا تو ایسی صورت میں اس بیٹے یا بیٹی کی اس مکان یا دوکان پر ملکیت ثابت ہوجائے گی، اگرچہ والد کو اپنی تمام اولادوں میں برابری کرنی لازم تھی، تاہم تفصیلِ بالا کے مطابق اگر مذکورہ بیٹے یا بیٹی نے مالکانہ قبضہ کرلیا تھا تو اب والد کی وفات کے بعد مذکورہ مکان یا دوکان والد مرحوم کے ترکہ میں شامل نہ ہوگی، اور اس پر باقی ورثاء کا کوئی حق نہ ہوگا، البتہ اگر والد نے صرف بیٹے یا بیٹی کے نام کی تھی اور لمحہ بھر کے لیے بھی وہ مکان یا دوکان پر اپنا  اختیار ختم نہ کیا تھا، بلکہ ساری زندگی اپنے قبضہ و تصرف میں رکھی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ مکان یا دوکان شرعاً بیٹے یا بیٹی کی ملکیت شمار نہ ہوں گے، والد کی موت کے بعد وہ مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوکر تمام شرعی وارثین میں حصص شرعیہ کے بقدر تقسیم کیا جائے گا۔

2۔ پگڑی کی دوکان پر چوں کہ ملکیت نہیں ہوتی، لہذا مذکورہ دوکانیں مرحوم کے ورثاء میں تقسیم نہ ہوں گی، البتہ پگڑی پر دوکانیں لیتے وقت مرحوم نے جتنی رقم جمع کروائی تھی، وہ رقم تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی، جب کہ مذکورہ دوکانوں کا حق دار ان کا اصل مالک ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں