بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آڈٹ فرم میں کام کرنے کا حکم۔


سوال

ایک شخص اگرآڈٹ فرم میں کام کرتاہے جوCA کی آرٹیکل شپ کررہاہےاوریہ آرٹیکل شپ CAکرنےکے لیے ضروری ہے، آڈٹ فرم مختلف کمپنیوں میں بھیجتی ہےاس میں بینک بھی شامل ہوتےہیں یہ آرٹیکل شپCAکرنےوالےآڈٹ سیکھنے کےلیے کرتے ہیں اس وجہ سےان کوجیب خرچ ملتاہے۔ آڈٹ میں صرف کپمنی کالین دین جوکمپنی پہلےہی محفوظ کرچکی ہوتی ہےاس کی درستگی کے لیے جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔سوال یہ ہےکہ شریعت اس لحاظ سےکیا کہتی ہے؟ کیا کوئی بینک کےآڈٹ پرجاسکتاہےیانہیں جاسکتا؟

جواب

آڈیٹرکاچونکہ براہ راست سودی لین دین سے کوئی واسطہ نہیں ہوتابلکہ وہ صرف کمپنی (خواہ بینک ہویاکوئی اورادارہ) کےحسابات کی جانچ پڑتال کرتاہے جس میں بعض مرتبہ سودی حسابات کاآڈٹ بھی ہوتاہے، اس حدتک تواس کی گنجائش ہے، البتہ بینک کے آڈٹ کےدوران ملنےوالاجیب خرچ اگرآڈٹ فرم کی طرف سےملتاہےتووہ جائزہے اوراگربینک ادا کرتاہےتواس کا لینا جائزنہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں