بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

آڈٹ کمپنی میں کام کرنے کا حکم


سوال

میں جرمنی میں آڈٹر کے طور پر کام کرتا ہوں، میرا فرم بینک ، انشورنس کمپنی اور تقریباً تمام تر کاروباروں کو  آڈٹ، ٹیکس  ، مشاورتی خدمات  وغیرہ  کی سہولیات فراہم کرتا ہے، لیکن میں کارپوریٹ آڈٹ  شعبہ میں کام کرتا ہوں، میرا شعبہ بینک اور انشورنس کمپنیوں کو آڈٹ نہیں کرتا، ہمارا شعبہ صرف فارماسیوٹیکل یا انجینئرنگ یا  آٹوموٹو کمپنیوں کو آڈٹ کرتی ہے، لیکن  ہمارے تمام کلائنٹ( خریدار)  بینک اور سود کے ساتھ  کام کرتے ہیں، نیز ہمارے فرم کی آمدنی بینک میں رکھی ہوئی ہے اور اس پر  وہ سود بھی کماتے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میری جاب اور آمدنی حلال ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر  سائل کے  آڈٹ فرم میں   اکثر کام بینک یا دیگر سودی اداروں کا آڈٹ نہیں ہوتا، نیز اس کے اکثر ذرائع آمدن حلال ہیں، تو اس آڈٹ فرم میں نوکری کرنا اور تنخواہ لینا جائز ہوگا، لیکن سائل کے لیے بہر صورت بینک،انشورنس کمپنی یا کسی سودی ادارے کے لیے آڈٹنگ کرنا جائز نہیں ہوگا۔

الفتاوی الہندیہ میں ہے:

"آكل ‌الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالا لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا و الضيافات، ج:5، ص:343، ط:دارالفكر)

امدادالفتاویٰ میں ہے:

’’جن کی آمدنی بالکل حرام خالص ہے جیسے مے فروش یا سود خوروغیرہ ان کی نوکری کرنا ناجائز ہے اور جو تنخواہ اس میں سے ملتی ہو وہ حلال نہیں ہے ‘‘۔

(امدادالفتاویٰ ،ج:3،ص:377،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں