میں جرمنی میں آڈٹر کے طور پر کام کرتا ہوں، میرا فرم بینک ، انشورنس کمپنی اور تقریباً تمام تر کاروباروں کو آڈٹ، ٹیکس ، مشاورتی خدمات وغیرہ کی سہولیات فراہم کرتا ہے، لیکن میں کارپوریٹ آڈٹ شعبہ میں کام کرتا ہوں، میرا شعبہ بینک اور انشورنس کمپنیوں کو آڈٹ نہیں کرتا، ہمارا شعبہ صرف فارماسیوٹیکل یا انجینئرنگ یا آٹوموٹو کمپنیوں کو آڈٹ کرتی ہے، لیکن ہمارے تمام کلائنٹ( خریدار) بینک اور سود کے ساتھ کام کرتے ہیں، نیز ہمارے فرم کی آمدنی بینک میں رکھی ہوئی ہے اور اس پر وہ سود بھی کماتے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میری جاب اور آمدنی حلال ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے آڈٹ فرم میں اکثر کام بینک یا دیگر سودی اداروں کا آڈٹ نہیں ہوتا، نیز اس کے اکثر ذرائع آمدن حلال ہیں، تو اس آڈٹ فرم میں نوکری کرنا اور تنخواہ لینا جائز ہوگا، لیکن سائل کے لیے بہر صورت بینک،انشورنس کمپنی یا کسی سودی ادارے کے لیے آڈٹنگ کرنا جائز نہیں ہوگا۔
الفتاوی الہندیہ میں ہے:
"آكل الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالا لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط."
(كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا و الضيافات، ج:5، ص:343، ط:دارالفكر)
امدادالفتاویٰ میں ہے:
’’جن کی آمدنی بالکل حرام خالص ہے جیسے مے فروش یا سود خوروغیرہ ان کی نوکری کرنا ناجائز ہے اور جو تنخواہ اس میں سے ملتی ہو وہ حلال نہیں ہے ‘‘۔
(امدادالفتاویٰ ،ج:3،ص:377،ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100702
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن