نماز میں التحیات پڑھتے وقت ہم بارگاہ ِ عالی میں جب السلام علیك أیھا النبي پڑھتے ہیں تو اس وقت ہمارا عقیدہ کیا ہو کہ ہم براہِ راست سلام پیش کر رہے ہیں یا کہ یہ اللّٰہ تبارک و تعالیٰ کا ا پنے حبیب سے کلام ہے؟براہِ مہربانی راہنمائی فرمائیں!
نماز میں التحیات پڑھتے وقت یہ ذہن ہو کہ یہ الفاظ اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ سے فرمائے تھے اور اللہ تعالیٰ ہمارے ان الفاظ کی ادائیگی کو بطورِ سلام فرشتوں کے ذریعے نبی کریمﷺ تک پہنچا دیں گے۔ فقط واللہ اعلم
مزید دیکھیے:
تشہد میں السلام علیک ایھا النبی پڑھتے ہوئے کیا تصور ہونا چاہیے؟
فتوی نمبر : 144108200368
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن