بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اٹیچڈ باتھ روم میں وضو وغیرہ کی دعائیں پڑھنا


سوال

ہمارا رہن سہن اس طرح ہے کہ بیت الخلاء اور غسل خانہ مشترکہ ہے اور ہم معمول کے مطابق نماز سے پہلے بیت الخلاء استعمال کرتے ہیں اور بعد میں وضو کرتے ہیں!  کیا ہم مشترکہ غسل خانے میں بیت الخلاء کے بعد "دعا" پڑھ سکتے ہیں اور وضو کرسکتے ہیں؟ زیادہ تر ہم بیت الخلاء کے بعد اسی ترتیب میں نہاتے ہیں اور زیادہ تر بغیر کپڑوں کے ہوتے ہیں؟ تو کیا ہم غسل سے پہلے بغیر کپڑوں  کے بیت الخلاء کے بعد "دعا" پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جہاں  غسل خانہ اوربیت الخلا مشترک ہو اور اس میں داخل ہونےکے لیے ایک ہی دروازہ ہو اور قضائے حاجت کی جگہ اور غسل ا و روضو  کی جگہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ نہ ہو،  اس قسم کے مشترکہ غسل خانہ میں وضو کرنا جائز ہے، البتہ وضو وغیرہ کی دعائیں زبان سے پڑھنا منع ہے ، کیوں کہ درمیان میں آڑ نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیت الخلاء میں پڑھنا شمار ہوگا،  ایسی صورت میں دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر پڑھنے کی اجازت ہے، اسی طرح بغیر کپڑوں کے ستر کھلے ہونے کی صورت میں بھی دعائیں پڑھنا منع ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وتحصل بكل ذكر، لكن الوارد عنه - عليه الصلاة والسلام - «باسم الله العظيم، والحمد لله على دين الإسلام» (قبل الاستنجاء وبعده) إلا حال انكشاف وفي محل نجاسة فيسمي بقلبه؛ 

(قوله: إلا حال انكشاف إلخ) الظاهر أن المراد أنه يسمي قبل رفع ثيابه إن كان في غير المكان المعد لقضاء الحاجة، وإلا فقبل دخوله، فلو نسي فيهما سمى بقلبه، ولا يحرك لسانه تعظيما لاسم الله تعالى ".

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:109، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويسمي قبل الاستنجاء وبعده هو الصحيح. كذا في الهداية. ولا يسمي في حال الانكشاف ولا في محل النجاسة. هكذا في فتح القدير."

(كتاب الطهارة، الفصل الثاني في سنن الوضو، ج:1، ص:6، ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412101464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں