بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اٹیچڈ باتھ بیت الخلاء وغسل خانوں میں دعائیں وغیرہ پڑھنا


سوال

میراسوال یہ ہے کہ میرے گھر میں ہرکمرے کے پیچھے متصل باتھ روم بنے ہوے ہیں یہ 8*10 فٹ کےہیں ان میں ہم قضائے حاجت پورا کرتے ہیں اور اور غسل اور وضو بھی کرتے ہیں کیا ایسے باتھ روم میں غسل اوروضو جائز ہیں اور کیا وضوکے دوران کلمات پڑھے جاسکتے ہیں جیسے بسم اللہ کلمہ شہادت اور سورة الکوثر وغیرہ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جہاں  غسل خانہ اوربیت الخلا مشترک ہو اور اس میں داخل ہونےکے لیے ایک ہی دروازہ ہو اور قضائے حاجت کی جگہ اور غسل ا و روضو  کی جگہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ نہ ہو،  اس قسم کے مشترکہ غسل خانہ میں وضو کرنا جائز ہے، البتہ وضو وغیرہ کی دعائیں اوراذکارزبان سے پڑھنا،اسی طرح تلاوت وغیرہ کرنے سے منع کیاگیاہے ، کیوں کہ درمیان میں آڑ نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیت الخلاء میں پڑھنا شمار ہوگا،  ایسی صورت میں دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر پڑھنے کی اجازت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وتحصل بكل ذكر، لكن الوارد عنه - عليه الصلاة والسلام - «باسم الله العظيم، والحمد لله على دين الإسلام» (قبل الاستنجاء وبعده) إلا حال انكشاف وفي محل نجاسة فيسمي بقلبه؛ 

(قوله: إلا حال انكشاف إلخ) الظاهر أن المراد أنه يسمي قبل رفع ثيابه إن كان في غير المكان المعد لقضاء الحاجة، وإلا فقبل دخوله، فلو نسي فيهما سمى بقلبه، ولا يحرك لسانه تعظيما لاسم الله تعالى ".

(كتاب الطهارة، ج:1، ص:109، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويسمي قبل الاستنجاء وبعده هو الصحيح. كذا في الهداية. ولا يسمي في حال الانكشاف ولا في محل النجاسة. هكذا في فتح القدير."

(كتاب الطهارة، الفصل الثاني في سنن الوضو، ج:1، ص:6، ط:رشيديه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504100989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں