"athene coin" کے بارے میں علماء کیا فرماتے ہیں؟
شریعتِ اسلامی فرضی چیزوں کے بجائے اصلی اور حقیقی چیزوں کی خرید وفروخت اور حقیقی محنت پر زور دیتی ہے، انٹرنیٹ پر دیکھنے سے یہ پتہ چلتا ہے کہ "ایتھین کوائن" بھی "بِٹ کوائن" کی طرح ایک فرضی ڈیجیٹل کرنسی ہے، کرپٹو کرنسی کی طرح اس کا بھی خارج میں کوئی وجود نہیں ہے، نہ ہی خارج میں موجود کسی کرنسی کی یہ نمائندگی کرتی ہے، یہ بس کھاتوں کے اندر ہندسوں کا اندراج ہے جس کو کرنسی فرض کر لیا گیا ہے، لہٰذا یہ مال نہیں ہے؛ اس کی خرید وفروخت یا اس کے ذریعے خریدوفروخت کرنا جائز نہیں ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما الشرائط (فمنها) قبض البدلين قبل الافتراق لقوله: - عليه الصلاة والسلام - في الحديث المشهور :والذهب بالذهب مثلا بمثل يدا بيد والفضة بالفضة مثلا بمثل يدا بيد."
(فصل في شرائط الصرف، ج:٥، ص:٢١٥، ط:دارالكتب العلمية)
تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:
"آج کل عالمی مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہے، جسے"بٹ کوائن" یا ڈیجیٹل کرنسی کہتے ہیں، یہ ایک محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی "ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"
(عنوان:بٹ کوائن، ج:2، ص:92، ط:بیت العمار)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101746
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن