بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

التحیات سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کا حکم


سوال

اگر التحیات سے پہلے بسم اللہ پڑھ لیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

۱) تشہد سے پہلے صرف "بسم اللہ"پڑھنا جائز ہے، لیکن افضل نہ پڑھنا ہی ہے اور اس کے پڑھنے سے سجدہ سہو لازم نہیں آتا اور نماز درست ہوجاتی ہے۔ 

۲)تشہد سے پہلے مکمل "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ اس کے پڑھنے سے بھی  سجدہ سہو لازم نہیں آتا   اور نماز درست ہوجاتی ہے۔

امداد الفتاوی میں ہے:

تشہد  ابن مسعود رضی اللہ عنہ واجب نہیں، بلکہ اولی ہے، پس اگر تشہد دوسرے  طرقِ مرویہ کے موافق پڑھ لے تو یہ بھی جائز ہے، اور بعض طرق میں بسم اللہ کی زیادت بھی ہے، لہذا سجدہ سہو  تو نہ ہوگا، مگر ایسا کرنا اچھا نہیں، اب اگر محض بسم اللہ زیادہ کیا تو جائز ہے؛ "لکونه وارداً" اور اگر "بسم اللہ الرحمن الرحیم" زیادہ کیا تو اس میں کراہت تنزیہی ہوگی "لکونه غیر وارد" اور سجدہ سوہ نہ ہوگا؛ لکونه زیادة في التشهد لا على التشهد والله أعلم"۔

(کتاب الصلاۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۶۷۹،دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں