بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ الْحَیّ الْقَیُّوم وَأَسْئَلُهُ التَّوْبَةَ کی نحوی ترکیب


سوال

  "أَسْتَغْفِرُ اللَّہَ الْحَيَّ الْقَیُّوم وَأَسْأَلُهُ التَّوْبَةَ"کی نحوی ترکیب کیسی ہے؟

جواب

نحویوں کے ہاں  "أَسْتَغْفِرُ  اللّٰهَ  الْحَيَّ  الْقَیُّوم  وَ أَسْأَلُهُ  التَّوْبَةَ" جملہ کی دو طرح سے ترکیب کی جاتی ہے جو  مندرجہ ذیل ہے:

1: اگر مذکورہ جملہ میں لفظ"الحیّ"اور " القیّوم" کو منصوب پڑھا جائے تو دونوں الفاظ صفت ہونے کی وجہ سے منصوب ہوں گے، اور ترکیب یوں ہوگی:

أَسْتَغْفِرُ: صیغہ واحد متکلم فعل مضارع معلوم، اس میں اَنَا ضمیر:ضمیرِ مرفوع متصل محلّاً مرفوع اس کا فاعل، اللّٰهَلفظ اللہ منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ موصوف، الْحَيَّ:منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ صفتِ اوّل، الْقَیُّومَ:منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ صفتِ ثانی، لفظِ اللہ موصوف اپنی دونوں صفتوں سمیت مفعول بہ  أَسْتَغْفِرُفعلِ مضارع کے  لیے، أَسْتَغْفِرُفعل اپنے فاعل اور مفعول بہ سمیت جملہ فعلیہ انشائیہ معطوف علیہ ہوجائےگا۔

وَ:واو برائے عطف،  أَسْأَلُهُصیغہ واحد متکلم فعل مضارع معلوم، اس میں اَنَا ضمیر:ضمیرِ مرفوع متصل محلّاً مرفوع اس کا فاعل، ہَاء ضمیر: ضمیرِ منصوب متصل محلّاً منصوب مفعول بہ اوّل، التَّوْبَةَ:منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ مفعول بہ ثانی، أَسْأَلُ فعل اپنے فاعل، اور دونوں مفعولوں سمیت جملہ فعلیہ انشائیہ از قبیلِ عطف الجملہ علی الجملہ معطوف ہوجائےگا، معطوف علیہ معطوف سمیت جملہ معطوفہ دعائیہ ہوجائےگا۔

2: اور اگر مذکورہ جملہ میں "الحیّ القیّوم" کو مرفوع پڑھاجائے تو یہ دونوں الفاظ صفتِ منقطعہ کے طور پر مبتدا محذوف کے لیے خبر بنیں گے اور ترکیب  یوں ہوگی:

أَسْتَغْفِرُ: صیغہ واحد متکلم فعل مضارع معلوم، اس میں اَنَا ضمیر:ضمیرِ مرفوع متصل محلّاً مرفوع اس کا فاعل، اللّٰهَلفظ اللہ منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ مفعولِ بہ ہوجائے گا، أَسْتَغْفِرُفعل اپنے فاعل اور مفعول بہ سمیت جملہ فعلیہ انشائیہ معطوف علیہ ہوجائےگا، الْحَیُّ:مرفوع ضمہ لفظی کے ساتھ خبرِ اوّل مبتدا محذوف کے لیے، الْقَیُّومَُ:مرفوع ضمہ لفظی کے ساتھ خبرِ ثانی مبتدا محذوف (هُوَضمیر) کے لیے، مبتدا اپنی دونوں خبر سے مل کر جملہ اسمیہ خبریہ معترضہ ہوجائےگا۔

وَ: واو برائے عطف،  أَسْأَلُهُ صیغہ واحد متکلم فعل مضارع معلوم، اس میں اَنَا ضمیر:ضمیرِ مرفوع متصل محلّاً مرفوع اس کا فاعل،  ہَاء ضمیر: ضمیرِ منصوب متصل محلّاً منصوب مفعول بہ اوّل،  التَّوْبَةَ: منصوب فتحہ لفظی کے ساتھ مفعول بہ ثانی، أَسْأَلُفعل اپنے فاعل، اور دونوں مفعولوں سمیت جملہ فعلیہ انشائیہ از قبیلِ عطف الجملہ علی الجملہ معطوف ہوجائےگا، معطوف علیہ معطوف سمیت جملہ معطوفہ دعائیہ ہوجائےگا۔

شرح ابن عقيل علی الفیۃ ابن مالک میں ہے:

"وارفع أو أنصب إن قطعت مضمرًا ... مبتدأ أو ناصبًا لن يظهرا"

"أي إذا قطع النعت عن المنعوت رفع على إضمار مبتدأ أو نصب على إضمار فعل نحو مررت بزيد الكريم أو الكريم أي هو الكريم أو أعني الكريم."

(التوابع، النعت، ج:3، ص:204، ط:قديمى كتب خانه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144205201369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں