بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ میں نہ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

میں اور میری پھوپھو کی بیٹی نکاح کرنا چاہتے ہیں اور میرے گھر والے اس رشتے کے خلاف تھے کیوں کے ان کی آپس میں بنتی نہیں تھی مگر میں نے منا لیا اور ہماری منگنی ہو گئی اور کچھ ایسا ہوا کے ہمارے درمیان شیطان آ گیا ہم ایک دوسرے کے کافی حد تک فیزیکلی قریب آگئے ، پھر میرے گھر والوں کے تعلقات خراب ہوگئے اور حد سے زیادہ مسائل بننے لگے،  اب میں نے استخارہ کرنا مناسب سمجھا کہ اگر استخارہ میں سب ٹھیک آتا ہےتو میرے گھر والے مطمین ہو جائیں گے مگر استخارہ میں نہ ہو گئی ہے، مگر  دوری اپنانے میں بہت مشکل ہو رہی ہے بتائیں میں کیا کروں؟

جواب

واضح رہے کہ"استخارہ"  کا معنی ہے: خیر طلب کرنا، کسی جائز معاملہ  میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت طلب کرنے کے لیے استخارہ  کیا جاتا ہے،اور  استخارہ  کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالی سے خیر طلب کرتا ہے،  یعنی یہ دعا کرتا ہے کہ جس کام میں میرے لیے خیر اور بہتری ہو،  وہی کام میرے لیے مقدر فرمادیجیے، جو کام میرے لیے بہتر نہیں وہ مجھے کرنے ہی نہ دیجیے، یہ مسنون عمل ہے، جس کا طریقہ خود حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے بتا یا ہے۔نیز استخارہ خود کرنا مسنون ہے،  احادیث کی رو سے یہ پتا چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے، رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خود استخارے کی ترغیب دیتے تھے، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے امور میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ ضرور کرتے تھے، لیکن آپ  صلی اللہ علیہ وسلم سے استخارہ نہیں کرواتے تھے۔

استخارہ کرلینے کے بعد جس کام کی طرف رجحان ہو وہی کام کرلینا چاہیے اور اسی میں اپنے لیے بھلائی اور بہتری سمجھنی چاہیے،  اور   جس طرف  دل مطمئن نہیں تو  وہ  کام نہیں کرنا چاہیے، اس  کے نہ کرنے  میں  دنیا اور آخرت کی خیر مضمر ہوگی؛  لہذا استخارہ  کے خلاف  کرنا  شرعًا حرام یا ناجائز  نہیں ہے، لیکن جب  اللہ تعالی  کی طرف سے ایک اشارہ (استخارہ کے بعد دل مطمئن نہ ہونا)موجود ہے کہ اس کام میں خیر نہیں تو پھر مذکورہ کام کرنا بہتر  نہیں ہے۔ بہرحال استخارہ دوسروں سے کروانے کے بجائے خود کرنا چاہیے۔

نیز شادی سے پہلے لڑکا لڑکی کا آپس میں فیزیکل تعلق رکھنا  ناجائز اور  گناہ  ہے، اس  سے توبہ و استغفار  کرنا  اور آئندہ مذکورہ لڑکی سے دور رہنا اور پردے کا اہتمام کرنا لازم ہے۔ اور اس سے شادی کرنا چاہتا ہے تو نکاح بھی کر سکتے ہیں ، نکاح کرنا شرعاً منع نہیں ہے۔

 استخارہ کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں: فقط واللہ اعلم

استخارہ کے کتنے طریقے ہیں؟ تسبیحات اور اعداد و شمار کے ذریعہ استخارہ کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144407101520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں