استغفراللہ ،" الف کے فتح کے ساتھ" اور استغفراللہالف کے کسرہ کے ساتھ کیا فرق ہے؟
کلمہ "أَسْتَغْفِرُ اللہ" کو ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ پڑھنا درست تلفظ ہے، اور صَرفی اعتبار سے یہ متکلم کا صیغہ ہے،اس کا معنی ہے: ”میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں“ اس کلمہ کو کسرہ کے ساتھ پڑھنا غلط ہے اور یہ کوئی صیغہ ہی نہیں، ہاں! اس کا مصدر "استغفار" ہے اور اس میں ہمزہ پر کسرہ ہے،نیز ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ اس باب سے امر کا صیغہ استعمال ہوتاہے، ایسی صورت میں ہمزہ اور فاء دونوں پر کسرہ پڑھا جائے گا "ِإستَغفِر اللہ" اس کا معنی ہے: ”تو اللہ سے مغفرت طلب کر“۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202162
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن