بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استغفر اللہ میں ہمزہ پر کسرہ ہے یا فتحہ؟


سوال

استغفراللہ ،" الف کے  فتح کے ساتھ" اور    استغفراللہالف کے  کسرہ کے ساتھ کیا فرق ہے؟

جواب

کلمہ  "أَسْتَغْفِرُ اللہ" کو   ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ  پڑھنا درست تلفظ ہے،  اور صَرفی اعتبار سے یہ متکلم کا صیغہ ہے،اس کا معنی ہے: ”میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں“  اس کلمہ کو کسرہ کے ساتھ پڑھنا غلط ہے اور یہ کوئی صیغہ ہی نہیں، ہاں! اس کا مصدر "استغفار" ہے اور اس میں ہمزہ پر کسرہ ہے،نیز  ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ اس باب سے امر کا صیغہ استعمال ہوتاہے،  ایسی صورت میں ہمزہ اور فاء دونوں پر کسرہ پڑھا جائے گا  "ِإستَغفِر اللہ" اس کا معنی ہے: ”تو اللہ سے مغفرت طلب کر“۔فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں