بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسی ہزار پر زکاۃ کا حکم


سوال

میں نے شٹرنگ کا کام شروع کرنا تھا،  دوست احباب سے قرض لے کر لکڑی  کی شٹرنگ خریدی، پھر وہ قرض سارا ادا نہیں کر سکا،  تھوڑا قرض میرے ذمہ اب بھی واجب الادا ہے۔ پھر ایک دوست سے چھ  لاکھ روپے قرض لے کر ایک گاڑی فروخت کرنے کی غرض سے خریدی۔ اس گاڑی کو فروخت کر کے اسی ہزار منافع لیا،  اب اس اسی ہزار پر فصل کی طرح عشر ادا کروں ؟ یا کیا کروں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ اگر پہلے کبھی  صاحبِ نصاب نہیں بنے   اور آپ کے پاس    رقم زکات  کے نصاب  (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت)  سے زیادہ  ہے، لیکن آپ کے ذمے  قرضہ  بھی ہے  اور  اس رقم پر سال بھی نہیں گزرا تو آپ پر اس رقم میں زکات لازم نہیں ہوگی،  جب تک کہ اس رقم پر سال نہ گزر جائے اور اس رقم سے قرضہ منہا کر کے یہ زکات  کے نصاب کو نہ پہنچے۔  فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200906

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں