بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

السلام علیکم کے بجائے اسلام علیکم کہنے کا حکم


سوال

السلام علیکم کے بجائے اسلام علیکم کہنا درست ہے یا نہیں اور اگر غلط ہے تو اس کا معنی کیا ہو جائے گا ؟

جواب

واضح رہےکہ سلام کرنا سنت ہے اور اس کامسنون طریقہ یہ ہے کہ ان الفاظ سے سلام کیا جائے"السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ"  یا صرف "سلام علیکم"  کہنا بھی کافی ہے،لیکن ”السلام علیکم“ کے بجائے ”اسلام علیکم“  سے سلام کی سنت ادا نہیں ہوگی،اور "اسـلَام علیکم" کا معنی ہے:آپ پر اسلام ہو،نیز "علی" کالفظ کبھی لازم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس اعتبار سے "علیکم" کا معنٰی "تم پر لازم ہے" سے بھی کیا جاسکتاہے،یہ جملہ نہ بد دعا ہے اور نہ ہی دعا ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ولفظ السلام في المواضع كلها: السلام عليكم أو ‌سلام ‌عليكم بالتنوين، وبدون هذين كما يقول الجهال، لا يكون سلاما."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في البيع، ج:6، ص:416، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101105

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں