بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عساف نام رکھنا


سوال

 عساف نام کیسا ہے؟ کیا میں اپنے بیٹے کا نام عساف رکھ سکتا ہوں؟

جواب

عربی زبان میں عَسَّاف کے معنی ٰ’’بڑےظالم ‘‘کے آتے ہیں (القاموس الوحید ،ص:1081،ط:ادارہ اسلامیات)،یہ معنی اچھے نہیں ہیں ،لہذا یہ نام نہ رکھا جائے ۔

 بچوں کے نام رکھنے کے متعلق  بہتر  یہ ہے کہ  انبیاء  کرام علیہمُ السلام، صحابہ رضی اللہ عنہم  اور امت کے اکابر واسلاف کے ناموں کو اختیار کیا جائے اور اگر بچی ہے تو صحابیات کے نام میں سے کوئی نام رکھنا زیادہ بہتر ہے۔

وفي تاج العروس من جواهر القاموس :

"ع س ف

عسف عن الطريق يعسف عسفا: مال وعدل وسار بغير هداية ولا توخى صوب، كاعتسف وتعسف يقال: اعتسف الطريق اعتسافا، وتعسفه: إذا قطعه دون صوب توخاه فأصابه. أو عسفه: خبطه في ابتغاء حاجة على غير هداية...ثم كثر حتى قيل: عسف السلطان: إذا ظلم. وقال ابن الأثير: العسف في الأصل: أن يأخذ المسافر على غير طريق ولا جادة ولا علم، فنقل إلى الظلم والجور...وسلطان عساف: جائر."

(24/ 157،ط:وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503100256

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں