بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ممالک میں اشیاء کے حلال و حرام ہونے کا علم کیسے ہو؟


سوال

اگر امریکا میں چپس اور بسکٹ میں حلال کے لیبل موجود نہیں ہیں تو  ہمیں کیا کرنا چاہیے   یا اگر ایسے اجزاء موجود ہیں جو نہ تو سوفیصد حلال  ہیں اور نہ ہی 100فیصد  حرام ،  جیسے پنیر میں ، یہ جانوروں کی پیداوار یا پودوں کی مصنوعات کے ذریعہ بنایا جاسکتا ہے،  جس کا وہ زیادہ تر ذکر نہیں کرتے ہیں کہ یہ جانور سے ہے یا پودے سے؟

جواب

گوشت کے علاوہ  کھانے پینے کی وہ اشیاء جن کا حکم شریعت میں صراحتًا موجود نہ ہو،  ان کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جب تک ان میں کسی حرام چیز کے موجود ہونے کی یقینی دلیل یا ظنِ غالب قائم نہ ہوجائے تب تک اس کو حرام نہیں کہا جائے گا،  تاہم اگر کسی دلیل کی وجہ  سے اس میں شبہ پیدا ہوگیا ہو، لیکن یقینی یا ظن غالب کے درجے میں دلیل نہ ہو تو  اس شبہ کی وجہ سے اس سے احتیاط کرنا چاہیے۔

لہذا سوال میں ذکر کردہ چپس، بسکٹ اور اس طرح کی دیگر اشیاء  کی تیاری میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو اور حرام جانوروں سے حاصل شدہ یا حلال جانوروں کو غیر شرعی طریقہ سے ذبح کرکے حاصل کردہ  جیلاٹین شامل نہ ہو تو ان کا کھانا جائز ہوگا، اور اگر کوئی حرام چیز شامل ہو تو کھانا جائز نہیں ہوگا، اس کے لیے کسی  مستند حلال سرٹیفکشن کے ادارے (مثلاً سنہا S.A.N.H.A وغیرہ  یا امریکا  میں مسلمانوں کا حلال سرٹیفکشن کا کوئی ادارہ موجود ہو تو ان )سے تصدیق کی جاسکتی ہے۔ اور جہاں تصدیق ممکن نہ ہو، اور غالب گمان ہو کہ اس میں کوئی ناپاک یا حرام چیز شامل ہے تو اس سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں