بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشیاء جھوٹ بول کر بیچنا


سوال

میرے کچھ دوست امریکا  میں لوگوں کو  کچھ اشیاء  کی فروخت کرتے ہیں اور ان کی وہ خصوصیات بتاتے ہیں جو ان میں نہیں ہیں اور اپنے کمیشن کے  لیے  لوگوں کو یہ اشیاء  سچ جھوٹ مکس کر کے بتاتے ہیں اور پھر اس بات کو مختلف دلائل دے کر اپنا کمیشن جائز بتاتے ہیں،  ایسا کرنے والوں کے  لیے اسلام کیا کہتا ہے ؟

جواب

اگر آپ کے دوست حلال کاروبار کرتے ہیں، البتہ خرید وفروخت میں جھوٹ بولتے ہیں، تو وہ اپنے اس عمل کی بناپر سخت گناہ گارہیں، حدیث شریف کے مطابق سچائی  کاروبار میں  برکت کا باعث بنتی ہے اور جھوٹ کی وجہ سے کاروبار کی برکت ختم ہوجاتاہے، اور جو دھوکا دیتا ہے رسول اللہ ﷺ کا اس کے بارے میں ارشاد مبارک ہے کہ "جو دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ لہٰذا آپ کے ان دوستوں پر سچے دل سے توبہ کرنا لازم ہے،  تاہم اگر ان کا کاروبار فی نفسہ حلال پر مشتمل ہو، جھوٹ کے ذریعہ صرف اشیاء فروخت کرتے ہوں تو مکمل  کمائی حرام نہیں کہلائے گی۔
البتہ جھوٹ دھوکا اور فریب کے ذریعہ  لوگوں سے زائد رقم وصول کرنے کی صورت میں جس قدر  قیمت جھوٹ کے ذریعہ  لی ہے  اسی قدر کمائی بھی حرام ہوگی اور جھوٹ کے ذریعہ لی گئی زائد رقم کا واپس کرنا لازم ہوگا۔اور اگر ساراکام ہی محض جھوٹ اور دھوکے پر مشتمل ہوتوایسی صورت میں مذکورہ کمائی کا استعمال درست نہ ہوگا۔

مظاہرِ حق شرح مشکاۃ شریف میں ہے:

’’حضرت ابوذررضی اللہ عنہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تین شخص ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو ان سے مہربانی وعنایت کا کلام کرے گا، نہ بنظر رحمت و عنایت ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان تینوں کے لیے درد ناک عذاب ہے،  ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیروبھلائی سے محروم اور اس ٹوٹے میں رہنے والے وہ کون شخص ہیں؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تو پائنچے لٹکانے والا، دوسرا کسی کو کوئی چیز دے کر احسان جتانے والا، اور تیسرا جھوٹی قسمیں کھا کر اپنی تجارت بڑھانے والا۔ (مسلم)

تشریح : پائنچے لٹکانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو ازراہِ تکبر ٹخنوں سے نیچاپا جامہ پہنتا ہے، چناں چہ اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو ٹخنوں سے نیچا کرتہ پہنے۔ احسان جتانے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کر کے مثلاً کسی کو کوئی چیز دے کر یا کسی کے ساتھ ہم دردی کا کوئی معاملہ کر کے اسے زبان پر لایا جائے، چناں چہ جو شخص کسی کے ساتھ ہم دری واعانت کا کوئی معاملہ کر کے پھر اس پر احسان جتاتا ہے تو وہ ثواب سے محروم رہتا ہے۔ جھوٹی قسمیں کھا کر تجارت بڑھانے والے سے مراد وہ تاجر ہے جو زیادہ نفع حاصل کرنے کے لیے یا اپنا مالِ تجارت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھائے، مثلاً اس نے کوئی چیز نوے روپے میں خریدی ہو مگر اپنے خریدار سے اس کی زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے یا اس کی مالیت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسم کھا کر کہے کہ اللہ کی قسم میں نے یہ چیز سو روپے میں خریدی ہے‘‘۔(مظاہر حق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں