بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشیاء فروخت پر خریدار کی تصویر بناکر بیچنا


سوال

میں آن لائن کام کرتا ہوں،میں جو سامان بیچتا ہوں اس میں گفت آئٹم ہیں، جس میں سے کچھ آئٹم پر کسمٹر اپنی تصویر کا اسکیچ بنواتے ہیں، تو میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ دین کی نسبت سے اس طرح کے آئٹم بیچنا صحیح ہے؟ 

جواب

جاندار  کی تصاویر بنانا  ناجائز ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس  پر سخت وعیدات وارد ہوئی  ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب جاندار کی تصویر بنانے والے کو ہوگا، دوسری روایت میں ہے کہ جو لوگ جاندار کی تصویریں بناتے ہیں انہیں قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو۔

لہذا سائل کے لیے  اپنی  اشیاءِ  فروخت  پر خریدار  کی تصویر کا اسکیچ  بنانا جائز نہیں ہے ،بغیر اسکیچ بنائے ان اشیاء کو  فروخت  کیا کریں۔

وفي صحيح البخاري:

"عن نافع، أن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما أخبره: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن الذين يصنعون هذه الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: "أحيوا ما خلقتم.

عن مسلم، قال: كنا مع مسروق، في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»." (7 / 167)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها".

(1/647، کتاب الصلوٰۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں