بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشمل یا عشمل نام رکھنا


سوال

"اشمل" یا "عشمل" نام کا معنی بتا دیں، کیا یہ عربی کا لفظ ہے؟   اور لڑکی کا نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

"اَشْمَل" اور "عشمل" دونوں عربی زبان کے کلمات ہیں، "اشمل" کے معنی احاطہ کرنا، چھپانا، شمالی ہوا کی طرف پھرنا، دوسرے کی نسبت زیادہ شامل اور جامع ہونا وغیرہ، جب کہ "عشمل" ایک مقام کا نام ہے، لہذا عشمل نام نہ رکھا جائے، عربوں میں بھی "عشمل" نام لڑکیوں کے ناموں میں شمار نہیں کیا جاتا، جب کہ "اشمل" نام اگرچہ رکھ سکتے ہیں، تاہم صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب بہتر ہے، یا پھر عمدہ معانی کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے۔

شَمَلَ : (معجم الغني) :

(فعل: ثلاثي لازم متعد بحرف).

شَمَلْتُ، أَشْمُلُ، اُشْمُلْ، مصدر شُمُولٌ، شَمْلٌ.

1- شَمَلَهُ بِرِعَايَتِهِ : جَعَلَهُ تَحْتَ رِعَايَتِهِ، وَلاَّهُ اهْتِمَامَهُ.

2- شَمَلَتْهُمُ البَرَكَةُ : عَمَّتْهُمْ- شَمَلَهُمُ البَلاَءُ.

3- شَمَلت الرِّيحُ : تَحَوَّلَتْ إِلَى رِيحِ الشَّمَالِ.

4- شَمْلٌ. بِصَاحِبِهِ : أَخَذَ بِهِ ذَاتَ الشِّمَالِ.

5- شَمْلٌ. صَاحِبَهُ : غَطَّاهُ بِالشَّمْلَةِ.

كتاب السلوك في طبقات العلماء و الملوك لبهاء الدين الجندي میں ہے:

قَالَ الإِمَام سيف السّنة فِيمَا وجدته بِخَطِّهِ أَخْبرنِي الْفَقِيه عَبَّاس بن الْحسن بن بشر الشرعبي من مخلاف الشّرف وَكَانَ من أهل الدّيانَة والورع والصدق وَمِمَّنْ قَرَأَ عَليّ كتاب الْغَرِيب بِمَدِينَة إب فِي جُمَادَى الأولى من سنة خمس وَخمسين وَخَمْسمِائة قَالَ أَخْبرنِي الْفَقِيه أَبُو بكر الْحَرْبِيّ من الْمَحَلِّيَّة بِمحل عشمل من وَادي الكدرى قَالَ كنت مِمَّن يقْرَأ على الشَّيْخ الإِمَام مُحَمَّد بن عبدويه بِجَزِيرَة كمران وَقد كف بَصَره فَجئْت مرّة من بلدي أَزورهُ فَدخلت المهجم فَوجدت بهَا طَبِيبا فَأَخْبَرته بِحَال الْفَقِيه وَسَأَلته السّير معي إِلَيْهِ ليعْمَل بمداواته وبذلت لَهُ على ذَلِك دِينَارا فَأَجَابَنِي... الخ ( ١ / ٢٨٠)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں