بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشل فاطمہ کا مطلب اور یہ نام رکھنے کا حکم


سوال

اشل فاطمہ نام کیسا ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟

جواب

'اشل' کا لفظ اردو اور فارسی کی متداول لغات میں تلاش کے باوجود نہیں ملا، اور عربی میں  ایسے شخص کو 'اشل'(لام پر تشدید کے ساتھ)  کہتے ہیں  جس کاہاتھ وغیرہ  شل ہو چکا ہو، معنی کے لحاظ سے یہ نام درست نہیں ہے،  لہٰذا 'اشل' نام نہ رکھا جائے۔

اور 'فاطمہ' کا معنی ہے  : وہ عورت جس سے اس کے بچے کا دودھ چھڑا دیا گیا ہو، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی صاحب زادی  سمیت دیگر کئی صحابیات کا نام ہے، اس لیے یہ نام رکھنے کے لیے ان کی نسبت ہی کافی ہے۔

لہٰذا 'اشل فاطمہ' نام رکھنے کی بجائے صرف 'فاطمہ' نام  رکھا جائے یا کوئی اور ایسا نام رکھا جائے جس کا معنی مناسب ہو، اس کے لیے ہماری ویب سائٹ  سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، لنک ذیل میں درج ہے۔

لنک: اسلامی نام

"لسان العرب" میں ہے:

"شلل: الشلل: يبس اليد وذهابها، وقيل: هو فساد في اليد، شلت يده تشل بالفتح شلا وشللا وأشلها الله ...ورجل ‌أشل، وقد ‌أشل يده، ولا شللا."

(حرف لام، فصل الشين المعجمة، ج:11، ص:360۔ ط:دار صادر)

و فيه أيضاّ:

"فطم: فطم العود فطما: قطعه. وفطم الصبي يفطمه فطما، فهو فطيم: فصله من الرضاع. وغلام فطيم ومفطوم وفطمته أمه تفطمه: فصلته عن رضاعها. الجوهري: فطام الصبي فصاله عن أمه، فطمت الأم ولدها وفطم الصبي وهو فطيم، وكذلك غير الصبي من المراضع، والأنثى فطيم وفطيمة. .. التهذيب: وتسمى ‌المرأة ‌فاطمة وفطاما وفطيمة."

(حرف ميم، فصل الفاء، ج:12، ص:454-455، ط:دار صادر)

"المعجم الوسيط"میں ہے:

"(شل) العضو شللا أصيب بالشلل أو يبس فبطلت حركته أو ضعفت ويقال شل فلان ويقال في الدعاء للرجل لا شلت يمينك وفي الدعاء عليه شلت يمينه فهو ‌أشل وهي شلاء (ج) شل والثوب أصابه سواد ونحوه لا يذهب بالغسل."

(باب الشين، ج:1، ص:492، ط:دار الدعوة)

القاموس الوحید میں ہے:

"شل العضو شللا و شل فلان: ہاتھ وغیرہ کا سوکھ کر بے حرکت ہوجانا، شل ہوجانا، لنجا ہوجانا، مفلوج ہوجانا۔۔۔هو أشل و هي شلاء."

(ص:884، ط:ادارہ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں