بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسفند نام رکھنے کا حکم


سوال

اسفند نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"اسفند" فارسی زبان کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے : فارسی کا ساتواں مہینہ،  پاک، مقدس۔

فرہنگِ فارسی میں ہے:

"اسفند. [ اِ ف َ ] (اِ) در اوستا سپنته صفت است (در تأنیث سپنتا ) یعنی پاک یا مقدس ".

اسفندیار : قدرتِ حق۔

(ص:50، ط:دارالاشاعت)

نیز یہ ایران کے بادشاہوں میں سے گیبشتاسپ کے بیٹے کا نام ہے۔ 

التنبيه والإشراف میں ہے:

"كان أولهم أردشير بن بابك بن ساسان بن بابك من ولد بهمن بن أسفنديار بن كيبشتاسب بن كيلهراسب، وهو الّذي أزال ملوك الطوائف، ويسمى ملكه «ملك الاجتماع» ملك أربع عشرة سنةً وشهورًا".

(ذكر ملوك الفرس الثانية وهم الساسانية، وهي الطبقة الخامسة من ملوكهم، ج:1، ص:87، ط:دارالصاوى)

 لہذا اس نام کے بجائے انبیاءِ کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، یا تابعین کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرکے رکھا جائے تو باعثِ برکت ہونے کے ساتھ ساتھ افضل بھی ہے، کیوں کہ حدیث شریف میں انبیاء کے ناموں پر نام رکھنے اور اچھے نام رکھنے کی تعلیم ہے، اس لیے کہ قیامت کے دن انسان کو اپنے اور اپنے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔

’’حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت تم اپنے ناموں اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھا کرو۔‘‘

سنن ابو داود شریف میں ہے:

"عن داود بن عمرو، عن عبد الله بن أبي زكريا، عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، ‌فأحسنوا ‌أسماءكم»".

(‌‌باب في تغيير الأسماء، كتاب الأدب، ج:4،ص:287، رقم الحدیث:4948، ط:المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)

کنزالعمال میں ہے:

"‌سموا ‌بأسماء ‌الأنبياء، وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن، وأصدقها حارث وهمام، وأقبحها حرب ومرة. "ع عن أبي وهب الجسمي".

(‌‌الباب السابع في بر الأولاد وحقوقهم، ‌‌الفصل الأول في الأسماء والكنى، ج:16، ص:422، رقم الحديث:45222، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں