بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اصیل کا انکار کرنا


سوال

ایک آدمی نے کسی سے قرض لیا اس میں ایک اور آدمی ضامن بن گیا ضامن نے کہا کہ اگر اس مقروض نے قرضہ واپس نہ کیا تو میں کروں گا کچھ عرصہ بعد ضامن فوت ہوگیا اب مقروض نے قرضہ ماننے سے انکار کردیا وہ کہتا ہے کہ میں نے اس سے قرضہ نہیں لیا اب کیا ضامن کے رشتہ داروں پر ادا کرنا واجب ہے ؟ جبکہ قرض دینے والا کہہ رہا ہے کہ میں ضامن کو روز محشر پکڑوں  گا اور اس کو بد دعا کررہا ہےاس کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃً قرض کا معاملہ ہوا تھا اور پھر ضامن نے  مذکورہ الفاظ سے ضمانت بھی لی تھی اور پھر وہ ضامن مر گیا تو  اب مقرِض کا حق ہے کہ وہ  مقروض یا ضامن کے ورثہ دونوں میں  سے  جس سے چاہے اس کا مطالبہ کرے، اور ان پر ادائیگی کرنا لازم ہے۔

البتہ اگر ضامن مقروض کے کہنے پر ضامن بنا تھا تو ضامن کا وارث ادائیگی کے بعد   مقروض سے یہ رقم واپس لے    گا۔ اور اگر یہ ضمانت  از خود ہی ضامن نے لی تھی اور رقم واپس لینے کی کوئی شرط نہیں لگائی تھی  تو  یہ ضامن   کا وارث مقروض سے وہ رقم  واپس نہیں لے سکتا۔البتہ اگر کفیل کے ورثہ قرضہ ادا نہ کریں   تو  اصیل پر یعنی مقروض پر وہ قرض باقی رہے گا۔

فتح القدیر میں ہے:

"اذا مات فانہ یطالب باداء ما کفل بہ لان مالہ یصلح للوفاء بذلک فیطالب بہ الوصی، فان لم یکن، فالوارث لقیامہ مقام المیت وترجع ورثۃ الکفیل علی الاصیل اعنی المکفول عنہ ان کانت الکفالۃ بامرہ کما فی الحیاۃ ولو کان الدین مؤجلاً ومات الکفیل قبل الاجل، یؤخذ من ترکتہ حالاً ولا ترجع ورثتہ علی المکفول عنہ الا بعد حلول الاجل، لان الاجل باق فی حق المکفول عنہ."

( فتح القدیر، کتاب الکفالۃ، جلد 6، صفحہ 289 تا 290، مطبوعہ کوئٹہ)

    بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو کان الدَین علی الاصیل مؤجلاً الی سنۃ، فکفل بہ مؤجلاً الی سنۃ او مطلقاً ثم ۔۔۔ مات الکفیل دون الاصیل، یحل الدین فی مال الکفیل وھو علی الاصیل الی اجلہ."

( بدائع الصنائع، کتاب الکفالۃ، جلد 4، صفحہ 601، مطبوعہ کوئٹہ)

"ولو مات الکفیل عاجزاً مفلساً لم یبطل عنہ الدین، فکان الحق علی الکفیل الزم منہ علی الاصیل."

 ( بدائع الصنائع، کتاب الکفالۃ، جلد 4، صفحہ 610، مطبوعہ کوئٹہ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101732

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں