بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائیوں کے اسکول میں پڑھانا


سوال

مجھے ایک  اسکول سے پڑھا نے کی آفر آئی ہے،  لیکن اس اسکول میں سارا پیسہ عیسائیوں کے ٹرسٹ سے آتا ہے،  کیا اس اسکول میں میرے لیے پڑھانا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  اسکول میں پڑھانا پسندیدہ نہیں،  لہذا  دوسری جگہ ملازمت   تلاش کرنی چاہیے، تاہم اگر سائلہ تنگ دست ہو اور گزر بسر کا انتظام نہ ہو تو ایسی صورت میں  جب تک دوسری جگہ ملازمت نہیں مل جاتی اس وقت تک مذکورہ اسکول میں  پڑھانے کی گنجائش ہے ۔

باقی عیسائیوں کے ٹرسٹ سے چلنے والے مذکورہ اسکول  میں رائج تعلیمی نصاب یعنی اسکول میں  پڑھائی جانے والی کتب کا مدار اگر خلافِ شریعت  ہو،  تو ایسے اسکول میں پڑھانا قطعاً جائز نہیں ہوگا۔

خلاصۃ الفتاوٰی میں ہے :

"المسلم إذا آجر نفسه من الكافر ليخدمه جاز ويكره ،قال الفضلي:لا يجوز في الخدمة وما فيه إضلال."

( کتاب الاجارات،ج:3،ص:149،رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"وما كان سببا لمحظور ‌فهو ‌محظور اهـ."

(ج:6، ص:350، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507100712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں