بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز میں جہراً قراءت کرنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

عصر کی نماز ميں اونچی آواز میں قرأت کا حکم کیا ہے؟

جواب

جن نمازوں میں یا جن رکعتوں میں امام کے لیے آہستہ آواز سے قراءت کرنا ضروری ہے اس میں اگر  بلند آواز سے تلاوت کر لی جائے  تو اگر اتنی مقدار بلند آواز سے  قراءت کی جس  مقدارِ  قراءت سے نماز درست  ہوجاتی ہے یعنی تین مختصر آیتوں یا ایک لمبی آیت کے بقدر تو اس سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے،  صرف ایک  دو کلمہ  سری نماز میں  بلند آواز سے  قراءت کرلینے  سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 81):

"(والجهر فيما يخافت فيه) للإمام، (وعكسه) لكل مصل في الأصح، والأصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل:) قائله قاضي خان، يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقاً) أي قل أو كثر.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201418

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں