بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز کے بعد قضا نماز پڑھنے والا پوچھنے والے کو کیا جواب دے؟


سوال

جب بندہ عصر کی نماز کے بعد قضا  نماز پڑھے، تو کسی کے  پوچھنے پر بندہ یہ کہہ سکتا ہے کہ میری نماز غلط ہو گئی تھی، تو دوبارہ پڑھی ہے؛  کیوں کہ قضا  نماز کا بتانا تو مکروہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بہتر یہ ہے کہ وہ  قضا  نماز کسی ایسی جگہ پر پڑھے جہاں کوئی اس کو دیکھنے والا نہ ہو،لیکن اگر ایسی جگہ میسر نہ ہو تو پھر پوچھنے والے سے کہہ دے کہ  قضا  کررہا ہوں،اس میں سامنے والے کو دعوت دینے کا پہلو بھی ہے، لیکن کسی کے پوچھنے پر یہ کہنا کہ میری نماز غلط ہوگئی تھی ،یہ درست نہیں ہے ،کیوں کہ یہ جھوٹ کے زمرے میں داخل ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

" لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِيْنَ." (سورة آل عمران    ،61)

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

"عن أبي وائل (عن عبد الله) قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "‌إياكم ‌والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب (ويتحرى الكذب) حتى يكتب عند الله كذابًا، وعليكم بالصدق فإن الصدق بر، والبر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا."

(ما جاء في الكذب، ج:14، ص:211، ط:دار كنوز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں