بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کے بعد اسی دن کی ظہر قضا پڑھنا


سوال

کیا عصر کے بعد اسی دن کی ظہر قضا  پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

عصر  کی نماز کے بعد سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہر طرح کے نوافل ادا کرنا منع ہے، البتہ اگر کوئی عصر کے بعد قضا نمازوں میں سے کوئی نماز ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ سورج کے زردی مائل ہونے سے پہلے تک قضا پڑھ سکتا ہے، سورج کے زردی مائل ہوجانے کے بعد سے لے کر غروب آفتاب تک اس دن کی عصر کے علاوہ باقی کوئی نماز ادا نہیں کرسکتا۔لہذا صورتِ مسئولہ میں عصر کی نماز کے بعد  سورج کے زردی مائل ہونے سے پہلے پہلے تک  اس دن کی ظہر کی نماز کی قضا کی جاسکتی ہے، اس کے بعد نہیں کی جاسکتی۔

نیز ملحوظ رہے کہ  عصر کی نماز کے بعد اگر قضانماز پڑھنی ہو تو گھر میں یا ایسی جگہ پڑھنی چاہیے جہاں لوگ نہ دیکھیں؛ اس لیے کہ عصر کے بعد نماز پڑھتا دیکھ کر لوگ سمجھ جائیں گے کہ یہ قضا نماز ہے، اور جان کر بلاعذر نماز قضا کرنا گناہ ہے، اور گناہ کا اظہار درست نہیں ہے، اسی طرح لوگوں کو بدگمانی کا موقع نہ ملے یہ نوافل پڑھ رہا ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 52):

'' ثلاث ساعات لا تجوز فيها المكتوبة ولا صلاة الجنازة ولا سجدة التلاوة: إذا طلعت الشمس حتى ترتفع، وعند الانتصاف إلى أن تزول، وعند احمرارها إلى أن يغيب إلا عصر يومه ذلك؛ فإنه يجوز أداؤه عند الغروب. هكذا في فتاوى قاضي خان۔ قال الشيخ الإمام أبو بكر محمد بن الفضل: ما دام الإنسان يقدر على النظر إلى قرص الشمس فهي في الطلوع. كذا في الخلاصة ۔۔۔ تسعة أوقات يكره فيها النوافل وما في معناها لا الفرائض. هكذا في النهاية والكفاية۔ فيجوز فيها قضاء الفائتة وصلاة الجنازة وسجدة التلاوة. كذا في فتاوى قاضي خان. ۔۔۔ ومنها ما بعد صلاة العصر قبل التغير. هكذا في النهاية والكفاية''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں