بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عصرکے بعد مغرب سے قبل قضا نمازوں کے لیے ممنوع وقت کی مقدار


سوال

غروبِ  آفتاب کے وقت ہر طرح کی نماز پڑھنا جائز نہیں لیکن اگر عصر کی نماز کا وقت 5:40 پر ختم ہو رہا ہے تو 5:40 تک عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں اور 5:40 کے بعد مغرب کی نماز پڑھ سکتے ہیں تو ممنوع وقت کون سا ہوا ۔وضاحت فرمادیجیے۔

جواب

 واضح رہے کہ عصر  کی نماز کا آخری وقت غروبِ شمس (سورج غروب ہونے) سے پہلے  تک ہے، لیکن سورج  کی ٹکیا زرد پڑجانے اور اس کی تیزی ماند پڑجانے سے پہلے ہی عصر کی نماز ادا کرلینی چاہیے، سورج کی تیزی ماند پڑجانے کے بعد غروب سے پہلے عصر کی نماز پڑھنے سے نماز تو ہو جائے گی( یعنی وہ ادا  کے ساتھ ہوجائےگی ، قضا  نہیں کہلائے گی) لیکن اتنی تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور  اس کادورانیہ  محتاط اندازے کے مطابق  دس سے پندرہ منٹ بنتےہیں، اسی طرح اگر کسی نے مغرب کی  نماز نہیں پڑھی اور سورج غروب ہواچاہتاہو تو اس دوران مغرب کی  نماز پڑھے اور غروب کے دوران پڑھتے ہوئے مکمل کرلےتو اگرچہ ایساکرنا مکروہ تحریمی ہے لیکن یہ اداہے قضا  نہیں ،بہرحال یہ نماز ممنوع وقت  میں  بھی  اداہوئی ہے،  لیکن  بالکل قضا کر نے سے یہ صورت  اختیارکرنا کم تر غلطی ہے۔

باقی  یہ بھی یادرہنا چاہیے کہ عصر کی نماز کے بعد مغرب کی نماز تک نوافل پڑھنا مطلقاً مکروہ ہے جب کہ قضا  نمازوں کی ادائیگی  عصر کی نماز کے بعدسورج  کی ٹکیا زرد پڑجانے اور اس کی تیزی ماند پڑجانے سے پہلے   جائز ہے، اس کے بعد  قضا  نمازوں کی ادائیگی بھی جائز نہیں  ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وغروب، إلا عصر يومه) فلايكره فعله لأدائه كما وجب بخلاف الفجر، والأحاديث تعارضت فتساقطت، كما بسطه صدر الشريعة.

(قوله: وغروب) أراد به التغير، كما صرح به في الخانية حيث قال: عند احمرار الشمس إلى أن تغيب، بحر وقهستاني. (قوله: إلا عصر يومه) قيد به؛ لأن عصر أمسه لايجوز وقت التغير لثبوته في الذمة كاملًا، لاستناد السببية فيه إلى جميع الوقت، كما مر. (قوله: فلايكره فعله)؛ لأنه لايستقيم إثبات الكراهة للشيء مع الأمر به، وقيل: الأداء أيضًا مكروه. اهـ. كافي النسفي...

(قوله: بخلاف الفجر إلخ) أي فإنه لايؤدي فجر يومه وقت الطلوع؛ لأنّ وقت الفجر كلّه كامل فوجبت كاملة، فتبطل بطرو الطلوع الذي هو وقت فساد".

(ج:1، ص: 372، ط:دارالفکربیروت)

وفيه أيضا:

"‌وجميع ‌أوقات ‌العمر وقت للقضاء إلا الثلاثة المنهية... وهي الطلوع والاستواء والغروب."

(ج:2،ص:66،دارالفكر)

  فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں