بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسمبلی کے ارکان پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا لازم ہے


سوال

ایک شخص پاکستان کی مجلسِ شوریٰ (قومی اسمبلی ، سینیٹ) یا صوبائی اسمبلی کا  پانچ سال کے لیے ممبر منتخب ہوتا ہے، حلف اٹھانے کے بعد وہ اپنے فرائض سے غفلت برتتا ہے ، اور چند بار شروع کے سالوں میں اجلاس اٹینڈ کرتاہے، باقی پانچ سال میں جتنے بھی اسمبلی اجلاسات ہوتے ہیں ، وہ جان بوجھ کر غیر حاضر رہتا ہے ، لیکن تنخواہ  اور دیگر مراعات و سہولیات پانچ سال تک وصول کرتا رہتا ہے۔

کیا اس کا یہ اقدام قرآن و سنت و دینی احکامات کی روشنی میں جائز ہے یا نہیں ؟ کیا ایسے شخص کو صادق و امین کہہ سکتے ہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس شخص کو ایک ذمہ داری سونپی گئی ہو اوروہ  اس کی تنخواہ اور مراعات وصول کرتا ہو تو اس کے لیے اس ذمہ داری کو ادا کرنا ضروری ہے ، اگر وہ مفوضہ ذمہ داریاں ادا نہیں کرتا تو اس کے لیے تنخواہ لینا اور مراعات وصول کرنا شرعاً درست نہیں ، ایسا شخص صدق و امانت کے معیار پر نہیں اترتا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی یا سینٹ کے ممبران کا انتخاب اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے کہ وہ ملک کے باشندوں کے مسائل کو اسمبلی یا سینٹ میں پیش کرکے ، ان پر بحث و مباحثہ کرکے ان کے حل کی کوششیں کریں ، لہذاان ممبران پر لازم ہے کہ وہ شرعی عذر کے بغیر ان اجلاسوں سے غیر حاضر نہ رہیں۔

قرآن میں  اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"وَأَوْفُوْا بِٱلْعَهْدِ إِنَّ ٱلْعَهْدَ كَانَ مَسْـُٔولًا۔"

[الإسراء: 34]

ترجمہ :"اور عہد کو پورا کیا کرو ، بے شک  عہد کی باز پرس ہونے والی ہے ۔"

(بیان القرآن : 2 / 376 ، ط : رحمانیہ )

صحيح البخاری میں ہے :

"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ‌آية ‌المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان ۔"

(‌‌باب علامة المنافق : 1/ 16 ، ط : السلطانية،بالمطبعة الكبرى الأميرية،ببولاق مصر)

الأشباه والنظائرمیں ہے:

"الخلف في الوعد حرام."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة : 247 ، ط :دار الكتب العلمية)

فتح القدير للكمال ابن الهمام  میں ہے:

"أن ‌الأجير ‌الخاص هو الذي يستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة ، وإن لم يعلم كمن استؤجر شهرا للخدمة أو لرعي الغنم۔"

)كتاب الإجارۃ ، باب إجارۃ العبد : 9 / 140 ، ط : شركة مكتبة ومطبعة مصفى البابي الحلبي وأولاده بمصر(

فقط و اللہ أعلم


فتوی نمبر : 144305100333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں